کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 404
ہتھیار اٹھائے ہوئے پاتے، تو اس کو مدینہ سے نکال باہر کر دیتے۔[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کی تحقیر کرنے والے کا مواخذہ: آپ کے دور خلافت میں جب ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی تحقیر کی تو آپ نے اس شخص کی پٹائی کی اور جب آپ سے اس سلسلہ میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ہاں ، کیوں نہ اس کی پٹائی کروں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنے چچا کے مقام دین کی تعظیم کریں اور میں ان کی تحقیر کی رخصت دوں ، جس نے بھی ایسا کیا، یا اس فعل سے راضی ہوا اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی۔[2] شراب سے منع کرنا کیونکہ یہ ام الخبائث ہے: سنن نسائی اور سنن بیہقی میں عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ((اجتنبوا الخمر فانہا ام الخبائث۔)) ’’شراب سے بچو یہ ام الخبائث ہے۔‘‘ گزشتہ قوموں میں ایک شخص بڑا عابد و زاہد تھا، ایک عورت نے اس پر فریفتہ ہو کر اس کو گمراہ کر دیا، اس نے اس شخص کے پاس اپنی لونڈی کو بھیجا، اس نے آکر اس عابد شخص سے کہا کہ وہ خاتون آپ کو گواہی کے لیے بلا رہی ہے، یہ شخص اس لونڈی کے ساتھ چل پڑا، جب اس کے قصر میں پہنچا تو جب دروازے سے گزرتا یہ لونڈی اس دروازے کو بند کرتی جاتی، یہاں تک کہ وہ ایک حسن و جمال کی پیکر خاتون کے پاس پہنچا اس کے پاس ایک لڑکا اور شراب کا مٹکا تھا، اس حسینہ نے اس عابد سے کہا کہ میں نے تمہیں شہادت کے لیے نہیں بلایا ہے، بلکہ تمہیں اس لیے بلایا ہے کہ تم یا تو مجھ سے صحبت کرو یا ایک پیالہ شراب نوش کر لو یا اس بچے کو قتل کر دو۔ (اس کے علاوہ تمہارے لیے کوئی چارہ نہیں ، اس نے اسی میں عافیت سمجھی کہ شراب پی لی) اس نے کہا مجھے ایک پیالہ شراب دے دو جب اس نے اس کو ایک پیالہ شراب پلایا تو اس نے مزید مطالبہ کیا یہاں تک کہ اس کے ساتھ زنا بھی کیا، اور اس بچے کو قتل بھی کیا۔ لہٰذا لوگو! شراب سے بچو، اللہ کی قسم ایمان اور شراب نوشی دونوں اکٹھے نہیں ہو سکتے، دونوں میں سے کوئی ایک اس سے ضرور نکل باہر ہوں گے۔[3] (۵)…اہم شخصی اوصاف سیّدنا عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کی شخصیت قائدانہ تھی اور آپ ربانی قائد کے اوصاف سے متصف تھے، ہم یہاں بعض کو اجمالاً اور بعض کو تفصیلاً ذکر کریں گے۔ آپ کے اہم ترین اوصاف یہ ہیں :
[1] تاریخ الطبری: ۵؍۴۱۶۔ منقول از الحسبۃ فی العصر النبوی والعہدی و العہد الراشدی؍ د۔ فضل الٰہی۔ [2] تاریخ الطبری: ۵؍۴۱۷۔ [3] سنن النسائی: کتاب الاشربۃ، موسوعۃ فقہ عثمان ص (۵۲)