کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 402
ب:… حکومت کا اصل ماخذ و مصدر
ذوالنورین رضی اللہ عنہ نے یہ اعلان کیا کہ ان کی حکومت کا اصل ماخذ کتاب و سنت اور شیخین ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی اقتداء ہے، چنانچہ آپ نے فرمایا: خبردار ہو جاؤ، میں بدعتی نہیں بلکہ متبع ہوں ، آگاہ ہو تمہارے لیے کتاب و سنت کے بعد تین حقوق ہیں : اول یہ ہے کہ میں ان کی اتباع کروں جو مجھ سے پہلے گزرے ہیں اور جس پر تم نے اجماع کیا ہے اور جو تم نے طریقہ متعین کیا ہے۔[1]
اولین مصدر و ماخذ کتاب اللہ ہے:
ارشاد ربانی ہے:
﴿ إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللَّـهُ ۚ وَلَا تَكُن لِّلْخَائِنِينَ خَصِيمًا ﴾ (النساء: ۱۰۵)
’’یقینا ہم نے تمہاری طرف حق کے ساتھ اپنی کتاب نازل فرمائی ہے تاکہ تم لوگوں میں اس چیز کے مطابق فیصلہ کرو جس سے اللہ نے تم کو شناسا کیا ہے اور خیانت کرنے والوں کے حمایتی نہ بنو۔‘‘
دوسرا مصدر و ماخذ سنت مطہرہ:
سنت مطہرہ سے اسلامی دستور اپنے اصول اخذ کرتا ہے، اور اسی سنت مطہرہ ہی کی روشنی میں قرآنی احکام کی تنفیذی اور تطبیقی اصولوں کی معرفت ممکن ہے۔[2]
شیخین ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی اقتدا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(( اقتدوا بالذین من بعدی: ابی بکر و عمر۔))[3]
’’میرے بعد ان دونوں ابو بکر و عمر کی اقتدا کرنا۔‘‘
سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی حکومت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے معاشرہ میں شریعت سب پر مقدم تھی، حاکم و محکوم سب اس کے تابع تھے، اور خلیفہ کی اطاعت اللہ کی اطاعت کے ساتھ مقید تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
((لا طاعۃ فی المعصیۃ، إنما الطاعۃ فی المعروف۔))[4]
’’معصیت میں کسی کی اطاعت جائز نہیں ، اطاعت تو صرف بھلائی کے کاموں میں ہے۔‘‘
[1] تاریخ الطبری: ۵؍۴۴۳۔
[2] فقہ التمکین فی القرآن الکریم؍ الصلابی ص (۴۳۲)
[3] صحیح الترمذی: ۳/۲۰۰۔
[4] البخاری: ۷۱۴۵۔