کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 401
۱۔ تمام والیان و امرائے حکومت کے نام عثمان رضی اللہ عنہ کا پہلا خط:
’’حمد و صلاۃ کے بعد! یقینا اللہ تعالیٰ نے امراء و حکام کو حکم فرمایا ہے کہ وہ راعی (نگہبان) بنیں ، ٹیکس وصول کرنے والا نہ بنیں ۔ اس امت کے اولین لوگ راعی بنائے گئے تھے، ٹیکس وصول کرنے والے نہیں بنائے گئے تھے۔ قریب ہے کہ تمہارے امراء ٹیکس وصول کرنے والے بن جائیں اور راعی کی پوزیشن نہ سنبھال سکیں ، اگر ایسا ہوا تو حیا، امانت اور وفا داری ختم ہو جائے گی۔ خبردار! معتدل اور بہترین سیرت یہ ہے کہ تم مسلمانوں کے مسائل میں غور و فکر کرو، ان کا جو حق ہے اس کو ادا کرو، اور ان پر جو حق ہے ان سے وصول کرو، پھر ذمیوں کے مسائل میں غور کرو، ان کا جو حق ہے اس کو ادا کرو، اور ان پر جو حق ہے ان سے وصول کرو۔ پھر دشمن کے سلسلہ میں غور و فکر کرو جس کے مقابلے میں تم ڈٹے ہو اور وفاداری سے ان پر فتح حاصل کرو۔‘‘[1]
۲۔سپہ سالاروں کے نام عثمان رضی اللہ عنہ کا خط:
مختلف خطوط میں سپہ سالاروں کے نام پہلا خط جاری کرتے ہوئے آپ نے فرمایا:
’’حمد و صلوٰۃ کے بعد! یقینا تم مسلمانوں کے پاسبان اور دفاع کرنے والے ہو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے تمہارے لیے جو اصول و ضابطے مقرر کیے ہیں وہ ہم میں سے کسی پر مخفی نہیں بلکہ وہ ہمارے سامنے طے ہوئے تھے۔ خبردار میں یہ نہ سننے پاؤں کہ کسی نے اس میں کوئی تغیر و تبدل کیا ہے، ورنہ اللہ تمہیں بدل دے گا اور تمہاری جگہ دوسروں کو لا کھڑا کرے گا۔ تم دیکھو تمہیں کیا کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ نے جس چیز میں غور و فکر کرنے اور اس کو قائم رکھنے کی ذمہ داری میرے سر ڈالی ہے میں اس کو دیکھ رہا ہوں ۔‘‘[2]
۳۔خراج وصول کرنے والوں کے نام عثمان رضی اللہ عنہ کا خط:
خراج وصول کرنے والوں کے نام پہلا خط تحریر کرتے ہوئے فرمایا:
’’حمد و صلوٰۃ کے بعد! اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو حق کے ساتھ پیدا فرمایا ہے اور حق ہی قبول فرماتا ہے۔ حق لو اور حق ادا کرو، امانت کا خیال رکھو، امانت کا خیال رکھو، اس پر قائم رہو، پہلے امانت ضائع کرنے والے نہ بنو، ایسی صورت میں تم بھی اپنے اس کر توت کی وجہ سے اپنے بعد کے لوگوں کے شریک کار بنو گے۔ وفاداری کا خیال رکھو، وفاداری کا خیال رکھو، نہ یتیم پر ظلم کرو، اور نہ معاہد پر، کیوں کہ جو ان پر ظلم کرے گا اللہ اس کا مدمقابل ہو گا۔‘‘[3]
[1] تاریخ الطبری: ۵؍۲۴۴۔
[2] ایضًا
[3] تاریخ الطبری (۵؍۲۴۴)