کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 398
عوف رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ان دونوں حضرات کو خبر دی کہ میں نے لوگوں سے دریافت کیا تو لوگ آپ دونوں کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے ہیں ، پھر آپ نے ان دونوں حضرات سے عہد لیا کہ اگر ان کو والی بنایا جائے تو وہ عدل و انصاف کو قائم کریں گے اور اگر ان پر دوسرے کو والی بنایا گیا تو اس کی اطاعت کریں گے، پھر عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے وہ عمامہ زیب تن کیا جو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا کیا تھا، اور تلوار لٹکائی، اور مسجد تشریف لائے۔ مہاجرین و انصار کے سربرآوردہ لوگوں کو بلا بھیجا اور ’’الصلاۃ جامعۃ‘‘ کے اعلان سے مسجد لوگوں سے بھر گئی اور تنگ ہو گئی، لوگ سمٹ سمٹ کر بیٹھے یہاں تک کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے بیٹھنے کی جگہ نہ ملی، لوگوں کے آخر میں جگہ ملی وہ بڑے شرمیلے تھے۔ پھر عبدالرحمن رضی اللہ عنہ منبر نبوی پر تشریف لائے، بڑی دیر تک کھڑے رہے طویل دعا کرتے رہے، لوگ سن نہ سکے پھر اپنی بات کا آغاز کرتے ہوئے فرمایا: لوگو! میں نے آپ حضرات سے خفیہ و علانیہ تمہارے خلیفہ کے بارے میں دریافت کیا تو میں نے پایا کہ آپ حضرات ان دونوں کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے، یا علی یا عثمان۔ فرمایا: اے علی اٹھو، علی رضی اللہ عنہ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے پاس منبر کے نیچے جا کھڑے ہوئے۔ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ تھام کر فرمایا: کیا تم میرے ہاتھ پر اللہ کی کتاب، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کے فعل کے مطابق حکومت کرنے کی بیعت کرتے ہو؟ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں ، لیکن اپنی وسعت و طاقت بھر۔ پھر عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ چھوڑ دیا، پھر فرمایا: اے عثمان اٹھو، وہ آپ کے پاس آکر کھڑے ہوئے ان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: کیا تم میرے ہاتھ پر اللہ کی کتاب، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے فعل کے مطابق حکومت کرنے کی بیعت کرتے ہو؟ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ۔ پھر آپ نے اپنا سر مسجد کی چھت کی طرف اٹھایا، آپ کے ہاتھ میں عثمان رضی اللہ عنہ کا ہاتھ تھا اور فرمایا: اے اللہ سن لے اور گواہ رہ! اے اللہ سن لے اور گواہ رہ! اے اللہ میری گردن پر جو ذمہ داری ڈالی گئی تھی میں نے اس کو عثمان کی گردن پر ڈال دی۔ اس کے بعد لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو منبر کے پاس گھیر لیا، اور بیعت کے لیے لوگوں کی بھیڑ لگ گئی۔ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے کی جگہ منبر پر بیٹھے اور عثمان رضی اللہ عنہ کو منبر کے دوسرے زینہ پر بیٹھایا اور لوگ آآ کر بیعت کرنے لگے، سب سے پہلے علی رضی اللہ عنہ نے بیعت کی۔ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے دوسرے نمبر پر بیعت کی۔[1] اجماع سے متعلق مذکورہ بیانات سے قطعی طور سے یہ مستفاد ہوتا ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت خلافت باجماع صحابہ رضی اللہ عنہم پوری ہوئی اور کسی نے بھی اس سلسلہ میں اختلاف نہ کیا۔[2]
[1] البدایۃ والنہایۃ: ۷؍۱۵۹۔۱۶۱۔ [2] عقیدۃ اہل السنۃ والجماعۃ فی الصحابۃ الکرام؍ د۔ ناصربن علی عایض الشیخ : (۲؍۶۷۱)