کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 395
لَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴾ (النور: ۵۵)
’’تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کیے ہیں اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا، جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے، اور یقینا ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے ان کے لیے وہ پسند فرما چکا ہے، اور ان کے اس خوف و خطر کو وہ امن و امان سے بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے، میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے، اس کے بعد بھی جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقینا فاسق ہیں ۔‘‘
یہ آیت کریمہ عثمان رضی اللہ عنہ کی استحقاق خلافت پر یوں دلیل ہے کہ آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے زمین پر خلافت سے نوازا، اور غلبہ اور تمکنت عطا فرمائی، اور آپ نے اپنے ایام خلافت میں لوگوں کے درمیان اچھی سیرت پیش کی، عدل و انصاف کی حکومت کی، نماز و زکوٰۃ کو قائم کیا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیا، لہٰذا یہ آیت کریمہ آپ کی احقیت خلافت کی طرف واضح اشارہ ہے۔[1]
۲:…ارشاد الٰہی ہے:
﴿ قُل لِّلْمُخَلَّفِينَ مِنَ الْأَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ إِلَىٰ قَوْمٍ أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ تُقَاتِلُونَهُمْ أَوْ يُسْلِمُونَ ۖ فَإِن تُطِيعُوا يُؤْتِكُمُ اللَّـهُ أَجْرًا حَسَنًا ۖ وَإِن تَتَوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّيْتُم مِّن قَبْلُ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴾ (الفتح: ۱۶)
’’آپ پیچھے چھوڑے ہوئے بدویوں سے کہہ دو کہ عن قریب تم سخت جنگجو قوم کی طرف بلائے جاؤ گے کہ تم ان سے لڑو گے یا وہ مسلمان ہو جائیں گے، پس اگر تم اطاعت کرو گے تو اللہ تمہیں بہت بہتر بدلہ دے گا، اور اگر تم نے منہ پھیر لیا جیسا کہ اس سے پہلے تم منہ پھیر چکے ہو تو وہ تمہیں درد ناک عذاب دے گا۔‘‘
اور حدیث رسول سے بھی یہی راہنمائی ملتی ہے:
۱:…سنن ابوداود میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((رای اللیلۃ رجل صالح ان ابا بکر نِیط برسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم و نیط عمر بابی بکر ، و نیط عثمان بعمر۔))
’’رات ایک صالح شخص نے دیکھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملائے گئے، اور عمر رضی اللہ عنہ
[1] عقیدۃ اہل السنۃ والجماعۃ فی الصحابۃ (۲؍۶۵۶)