کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 394
جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا۔‘‘
یہ اور اس طرح کی دیگر روایات جو صحیح روایات کے خلاف ہیں یہ سب کی سب ان کے قائلین و ناقلین پر مردود ہیں ۔ واللہ اعلم۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے متعلق ہمارا ایمان و یقین ان واہموں کے برعکس ہے جو روافض اور بے وقوف قصہ گوبیان کرتے ہیں ، کہ جن کے پاس صحیح و ضعیف اور غلط اور صحیح کی کوئی تمیز نہیں ہے۔ اللہ ہی صحیح کی توفیق دینے والا ہے۔[1]
۴۔ عمرو بن العاص اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہما پر تہمت طرازی:
ابو مخنف نے شوریٰ کی روایت میں عمرو بن العاص اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہما سے متعلق بیان کیا ہے کہ یہ دونوں مشاورت کے وقت دروازے پر جا بیٹھے، اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو وہاں سے بھگا دیا، اور کہا کیا تم یہ چاہتے ہو کہ بعد میں کہو کہ ہم بھی ممبران شوریٰ میں سے تھے؟
یہ انتہائی غلط بات ہے، عام لوگوں کے سلسلہ میں بھی یہ تصور نہیں کیا جا سکتا چہ جائیکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں یہ سوچا جائے۔ لوگ، ممبران شوریٰ کون ہیں انہیں اچھی طرح جانتے اور پہچانتے تھے، اور یہ خبر ان کے درمیان مشہور و عام تھی کہ کوئی غیر متعلق شخص اس کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔
حقیقت میں ابو مخنف کی روایت میں تناقضات کی بھرمار ہے، غور و فکر کرنے اور صحیح اصولوں سے اس کا مقارنہ کرنے والوں کے لیے یہ بالکل واضح ہے، اور اس کے عجائب و غرائب مشہور ہیں ، انہیں ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ۔ ڈاکٹر یحییٰ الیحییٰ نے اس کی بعض مثالوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے جو اس روایت کے ابطال اور عدم اعتبار کے لیے کافی ہیں ۔[2] تنبیہ و تحذیر کی خاطر ان زہر آلودگیوں سے متعلق بعض اشارے ذکر کیے ہیں جو ہماری تاریخ و ثقافتی میراث کے اندر پھیلی ہوئی ہیں اور مولفین و مورخین اور مفکرین کو متاثر کر رکھا ہے۔
۵۔ عثمان رضی اللہ عنہ کا خلافت کا زیادہ مستحق ہونا:
متعدد قطعی اور صحیح نصوص اور مشہور آثار وارد ہیں جو عثمان رضی اللہ عنہ کے خلافت کے سب سے زیادہ مستحق ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔[3]
ان نصوص میں سے بعض یہ ہیں :
۱:…اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَ
[1] البدایۃ والنہایۃ: ۷؍۱۵۲۔
[2] مرویات ابی مخنف ص (۱۷۹)
[3] عقیدۃ اہل السنۃ والجماعۃ فی الصحابۃ (۲؍۶۵۶)