کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 393
۲۔اموی پارٹی اور ہاشمی پارٹی: ابو مخنف کی روایت سے اس بات کی طرف اشارہ ملتا ہے کہ بیعت کے وقت بنو ہاشم اور بنو امیہ کے درمیان اختلاف اور سخت کلامی واقع ہوئی، حالاں کہ یہ بے بنیاد اور غلط بات ہے، صحیح یا ضعیف کسی بھی روایت میں اس کا سراغ نہیں ملتا۔[1] بعض مورخین نے شیعی اور رافضی روایات کے چکر میں آکر ان روایات پر اپنے غلط تبصروں کی بنیاد رکھی، اور خلیفہ کی تعیین و انتخاب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی مشاورت کی تصویر کشی قبائلی اختلاف کی شکل میں پیش کی، اور یہ باور کرانے کی سعی لاحاصل کی کہ لوگ دو پارٹیوں یعنی اموی پارٹی اور ہاشمی پارٹی میں تقسیم ہو گئے تھے، لیکن یہ تصویر کشی موہوم اور استنباط مردود ہے، اس کی کوئی دلیل نہیں ۔ یہ تصور اس ماحول سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا جس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین زندگی بسر کر رہے تھے جہاں ایک مہاجر اپنے باپ، بھائی، چچا زاد اور خاندان والوں کے خلاف ایک انصاری کا ساتھ دیتا۔ اور ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے تصور سے بھی میل نہیں کھاتا جو دین کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے۔ اور نہ ان چنندہ عشرہ مبشرہ کی صحیح معرفت سے میل کھاتا ہے۔ ان کے متعلق بہت سے واقعات جو مروی ہیں وہ اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ یہ حضرات اس سے کہیں زیادہ بلند تھے کہ وہ اپنے امور کو حل کرنے کے لیے اس طرح کا تنگ گوشہ اختیار کریں گے، یہاں معاملہ خاندان یا قبیلے کی نمائندگی کا نہیں تھا بلکہ ان کے اسلامی مقام و مرتبہ کی بنیاد پر ممبران شوریٰ کا انتخاب تھا۔[2] ۳۔ علی رضی اللہ عنہ پر تہمت طرازی: علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ابن جریر وغیرہ کی طرح بہت سے مورخین نے نامعلوم اور مجہول لوگوں سے جو یہ نقل کیا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے کہا: تم نے مجھے دھوکا دیا ہے، اور تم نے عثمان رضی اللہ عنہ کو اس لیے خلیفہ مقرر کیا کہ وہ تمہارے سسرالی رشتے میں آتے ہیں اور تاکہ وہ اپنے امور میں روزانہ تم سے مشورہ لیتے رہیں … یہاں تک کہ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّـهَ يَدُ اللَّـهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ ۚ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللَّـهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا ﴾ (الفتح: ۱۰) ’’جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وہ یقینا اللہ سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے، تو جو شخص عہد شکنی کرے وہ اپنے نفس پر ہی عہد شکنی کرتا ہے، اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے
[1] مرویات ابی مخنف فی تاریخ الطبری ص (۱۷۷،۱۷۸) [2] الخلفاء الراشدون؍ أمین القضاۃ ص (۷۸،۷۹)