کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 391
عثمان رضی اللہ عنہ سے بیعت کی وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔[1]
(۳)… واقعہ شوریٰ سے متعلق رافضی اباطیل اور کذب بیانیاں
تاریخ رافضی کذب بیانیوں سے بھری پڑی ہے۔ شوریٰ اور عثمان رضی اللہ عنہ کی تولیت خلافت کا واقعہ بھی ان کی کذب بیانیوں اور اباطیل سے محفوظ نہ رہ سکا۔مستشرقین ان کذب بیانیوں اور اباطیل کو لے اڑے اور وسیع پیمانے پر اس کی نشر و اشاعت کی۔ بہت سے جدید مورخین اور مفکرین ان کذب بیانیوں سے متاثر ہوئے، روایات کی جانچ پڑتال نہ کی اور ان روایات کی سند و متن کو میزان تحقیق پر نہ پرکھا، نتیجہ یہ ہوا کہ یہ اباطیل اور کذب بیانیاں مسلمانوں میں پھیل گئیں ۔
مؤرخین نے شوریٰ اور عثمان رضی اللہ عنہ کی تولیت خلافت کو اہمیت دی اور اس میں اپنی کذب بیانی اور اباطیل کو شامل کیا۔ ان مورخین کی ایک اچھی خاصی تعداد نے اس موضوع پر کتابیں لکھیں ، چنانچہ ابو مخنف رافضی نے کتاب ’’الشوریٰ‘‘ لکھی، اسی طرح ابن عقدہ اور ابن بابویہ نے اس موضوع پر مستقل کتابیں تصنیف کیں ۔[2]
شوریٰ، بیعت عثمان رضی اللہ عنہ ، اور تولیت خلافت کی تاریخ سے متعلق ابن سعد نے واقدی کی سند سے نو روایتیں نقل کی ہیں ۔[3]اور ایک روایت عبداللہ بن موسیٰ کی سند سے عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت، چھ افراد پر مشتمل شوریٰ کی تعیین، خلافت ملنے کی صورت میں عثمان و علی رضی اللہ عنہما کو وصیت، اور اس سلسلے میں صہیب رضی اللہ عنہ کو عمر رضی اللہ عنہ کی وصیت سے متعلق نقل کی ہے۔[4]
بلاذری نے مشاورت اور بیعت عثمان رضی اللہ عنہ کی خبریں ابو مخنف[5] ہشام کلبی، واقدی[6] عبیداللہ بن موسیٰ[7] سے نقل کی ہیں ، اور طبری نے اس سلسلہ میں مختلف روایتوں پر اعتماد کیا ہے جس میں سے ابو مخنف کی بھی روایت ہے۔[8] اور ابن ابی الحدید نے شوریٰ سے متعلق بعض واقعات احمد بن علی الجوہری کی سند سے نقل کیے ہیں ۔[9]اور واقدی کی کتاب ’’الشوریٰ‘‘ سے نقل کی طرف اشارہ کیا ہے۔[10] یہ تمام تر شیعی روایات متعدد جھوٹے امور پر مشتمل ہیں جن کی صحت کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ وہ امور یہ ہیں :
[1] التمہید والبیان: ص (۲۶)
[2] الذریعۃ الی تصانیف الشیعۃ: (۱۴؍۲۴۶)
[3] الطبقات الکبریٰ؍ ابن سعد : (۳؍۶۳،۳؍۶۷)
[4] ایضًا: (۳؍۳۴۰)
[5] انساب الاشراف ؍ البلاذری (۵؍۱۸،۱۹)
[6] ایضًا: (۵؍۱۸،۱۹)
[7] ایضًا : ۵؍۶۔
[8] اثر التشیع علی الروایات التاریخیۃ؍ د۔ عبدالعزیز نور ص: ۳۲۱۔
[9] شرح نہج البلاغۃ: (۹؍۴۹۔۵۸)
[10] ایضًا : ۹؍۱۵۔