کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 39
پہلا باب:سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مکہ میں (۱) نام و نسب، کنیت، القاب، اوصاف، خاندان اور دور جاہلیت کی زندگی نام و نسب، کنیت، القاب: آپ کا نام عبداللہ ہے، آپ کا نسب نامہ اس طرح ہے: عبداللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب[1] بن لؤی بن غالب القرشی التیمی۔[2] آپ کا سلسلہ نسب آٹھویں پشت میں مرہ بن کعب پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ آپ کی کنیت ابوبکر ہے۔ لفظ بَکْر بِکْر سے ہے، جس کے معنی نوجوان اونٹ کے ہوتے ہیں ۔[3] عرب بچوں کا نام بکر رکھتے تھے، ایک عظیم قبیلے کے جد امجد کا نام بکر تھا۔[4] ابوبکرؓ کے متعدد القاب ہیں ۔ یہ تمام القاب بلند مرتبت، علو منزلت اور خاندانی شرف پر دلالت کرتے ہیں ۔ عتیق (آزاد): عتیق کا لقب آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمایا تھا، آپ نے فرمایا: (( انت عتیق اللّٰہ من النار۔))[5] ’’تم جہنم سے اللہ کے عتیق (آزاد کردہ) ہو۔‘‘ اس کے بعد آپ کا نام عتیق پڑ گیا۔ اور ایک روایت میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر
[1] سیرۃ وحیاۃ الصدیق: مجدی فتحی السید، ۲۷۔ [2] الاصابۃ لابن حجر: ۴/ ۱۴۴،۱۴۵۔ [3] اسی طرح اس کا معنی والدین کا پہلا بچہ، جوان گائے، کنواری، ہر چیز کا اوّل، انگور کا پیلا دانہ وغیرہ بھی ہوتا ہے۔ دیکھیے: ترتیب القاموس المحیط: ۱/۳۰۶۔ (مترجم) [4] ابوبکر الصدیق: علی الطنطاوی، ۴۶۔ [5] الاحسان فی تقریب صحیح ابن حبان: ۱۵/۲۸۰، إسنادہ صحیح۔