کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 386
سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک عثمان رضی اللہ عنہ کا انتہائی بلند مقام تھا، لوگ جب عمر رضی اللہ عنہ سے کچھ منوانا چاہتے تو عثمان اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا سہارا لیتے۔ دور فاروقی میں عثمان رضی اللہ عنہ کو ردیف کہا جاتا تھا۔ عربی میں ردیف شہسوار کے پیچھے سوار ہونے والے کو کہتے ہیں ، اور عرب بادشاہ کے ہم نشین اور ثانی کو ردیف کہتے ہیں ۔ جب ان دونوں سے کام نہیں بنتا تو تیسرے نمبر پر عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کا سہارا لیتے۔[1] ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو لے کر مدینہ سے نکلے اور مقام صرار پر پڑاؤ ڈال دیا۔ عثمان، عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، کیا خبر ہے؟ کہاں کا ارادہ ہے؟ عمر ’’الصلاۃ جامعۃ‘‘کے ذریعے سے اعلان کرنے یا پھر لوگوں کو اپنے عزم سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا: میں عراق پر حملہ کرنا چاہتا ہوں ۔[2] جب عمر رضی اللہ عنہ نے مسند خلافت کو سنبھالا تو کبار صحابہ سے بیت المال سے وظیفہ لینے سے متعلق مشورہ لیا تو عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کھایئے اور کھلایئے۔ [3] سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں عثمان رضی اللہ عنہ کی حیثیت خلیفہ کے وزیر کی تھی۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ دور فاروقی میں آپ کا وہی مقام تھا جو خلافت صدیقی میں عمر رضی اللہ عنہ کا مقام تھا۔ اللہ رب العزت نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے عمر رضی اللہ عنہ کی وزارت سے وہ کام کیا جو اپنے خاص بندوں کے لیے کرتا ہے اور عمر رضی اللہ عنہ کے لیے عثمان رضی اللہ عنہ کی وزارت سے وہ کام کیا جو اپنے خاص بندوں کے لیے کرتا ہے۔ ۳۔ امہات المومنین کے ساتھ حج: جب ۱۳ھ میں عمر رضی اللہ عنہ مسند خلافت پر جلوہ افروز ہوئے تو اس سال عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو امیر حج مقرر فرمایا۔ انہوں نے لوگوں کے ساتھ حج کیا، اور اسی طرح ۲۳ھ میں جو آخری حج عمر رضی اللہ عنہ نے کیا، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔ اس سال عمر رضی اللہ عنہ نے ازواج مطہرات کو حج کرنے کی اجازت دی، انہیں ہودج میں سوار کیا گیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ عثمان بن عفان اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا۔ عثمان رضی اللہ عنہما اپنی سواری پر سوار ازواج مطہرات کے آگے آگے چلتے اور کسی کو بھی ان کے قریب نہ آنے دیتے اور جہاں عمر رضی اللہ عنہ پڑاؤ ڈالتے وہاں ازواج مطہرات بھی منزل کرتیں ، عثمان اور عبدالرحمن رضی اللہ عنہ انہیں گھاٹیوں میں اتارتے اور یہ دونوں گھاٹی کے بالکل کنارے رہتے اور کسی کو ان کے پاس سے گزرنے نہ دیتے۔[4]
[1] تاریخ الطبری: ۴؍۸۳۔ المرتضی؍ابو الحسن علی الندوی ص: (۱۳۱) [2] عثمان بن عفان؍ الخلیفۃ الشاکر الصابر ص: (۶۳) [3] ایضًا [4] طبقات ابن سعد (۳؍۱۳۴)۔ انساب الاشراف (۱؍۴۶۵، ۴۶۶)۔ مجلۃ البحوث الاسلامیۃ ، العدد العاشر ، ص ۲۶۳ ۔