کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 384
۴:…((إن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عہد إلی عہدا و انی صابر نفسی علیہ۔)) ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے بعض صحابہ کو بلاؤ میں نے عرض کیا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ، میں نے کہا: عثمان رضی اللہ عنہ کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔ جب عثمان رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم یہاں سے ہٹ جاؤ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے سر گوشیاں کرنے لگے، اور عثمان رضی اللہ عنہ کا رنگ بدلنے لگا، جب آپ گھر میں محصور کر دیے گئے، ہم نے عرض کیا: یا امیر المومنین! آپ ان سے قتال نہیں کریں گے؟ فرمایا: نہیں : ((ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عہد إلی عہدا وانی صابر نفسی علیہ۔))[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا ہے میں اس پر ڈٹا رہوں گا۔‘‘ اس حدیث پاک سے عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شدت محبت اور اپنے بعد مصالح امت کا حرص واضح ہوتا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ کو بعض ان چیزوں کی خبر دی جو اس فتنہ سے متعلق تھیں یعنی فتنہ آپ کے قتل پر منتہی ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکمل طور پر اس کو راز میں رکھنے کا اہتمام فرمایا، ہم تک صرف اتنی ہی بات پہنچی جتنی فتنہ کے دوران میں عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سوال کے جواب میں فرمایا کہ کیا آپ ان سے قتال نہیں کریں گے؟ تو آپ نے فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا ہے میں اس پر ڈٹا رہوں گا۔‘‘[2] عثمان رضی اللہ عنہ کے اس قول سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فتنہ بھڑکنے کے وقت صحیح موقف کی طرف رہنمائی فرمائی، اور یہ اس لیے تاکہ فتنہ بڑھنے نہ پائے۔ (۵)… ذوالنورین رضی اللہ عنہ عہد صدیقی اور عہد فاروقی میں ۱۔ مجلس شوریٰ کی رکنیت: خلافت صدیقی میں عثمان رضی اللہ عنہ ان صحابہ اور اہل شوریٰ میں سے تھے جن کی رائے اہم ترین مسائل میں لی جاتی تھی۔ آپ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نزدیک مرتبہ میں دو میں سے دوسرے تھے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ عزیمت و شدائد کے لیے اور عثمان رضی اللہ عنہ رفق و بردباری کے لیے۔ عمر رضی اللہ عنہ خلافت صدیقی کے وزیر اور عثمان رضی اللہ عنہ جنرل سکریٹری تھے، ناموس اعظم اور کاتب اکبر تھے۔[3]
[1] فضائل الصحابۃ:۱؍۶۰۵۔ اسنادہ صحیح [2] ایضًا [3] عثمان بن عفان؍ صادق عرجون صفحہ (۵۸)