کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 382
’’یقینا عثمان شرمیلے آدمی ہیں مجھے خوف ہوا کہ اگر اسی حالت میں انہیں آنے کی اجازت دے دوں تو وہ اپنی ضرورت مجھ سے نہ کہہ سکیں گے۔‘‘ ۲:…((الا استحی من رجل تستحی منہ الملائکۃ۔)) ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں لیٹے ہوئے تھے اور آپ کی دونوں رانیں یا پنڈلیاں کھلی ہوئی تھیں ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آنے کی اجازت طلب کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور آپ اسی حالت میں رہے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ سے گفتگو کی اور چلے گئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے آنے کی اجازت طلب کی، ان کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی اور آپ اسی حالت میں رہے انہوں نے بھی آپ سے گفتگو کی، پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے آنے کی اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لیے۔ پھر آپ نے اجازت دی، عثمان رضی اللہ عنہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی، جب عثمان رضی اللہ عنہ چلے گئے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ نے پروا نہ کی، پھر عمر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ نے پروا نہ کی، پھر عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لیے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( الا استحی من رجل تستحی منہ الملائکۃ۔))[1] ’’کیا میں ایسے شخص سے شرم نہ کروں جس سے فرشتے شرماتے ہیں ۔‘‘ علامہ مناوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’عثمان رضی اللہ عنہ کا مقام حیا کا مقام ہے اور حیاء سامنے والے کے اجلال و تعظیم اور اپنے نفس میں نقص کے تصور سے پیدا ہوتا ہے، تو گویا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے اوپر حق تعالیٰ کے اجلال کا غلبہ ہوا اور انہوں نے اپنے نفس میں نقص و تقصیر محسوس کیا، اور یہ دونوں چیزیں مقربین بارگاہ الٰہی کی بڑی خصلتوں میں سے ہیں ۔ اس طرح عثمان رضی اللہ عنہ کا مرتبہ بلند ہوا۔ (اور اللہ کی خاص مخلوق) ملائکہ ان سے حیا کرنے لگے، جو اللہ سے محبت کرتا ہے اللہ کے اولیاء اس سے محبت کرتے ہیں اور جو اللہ سے ڈرتا ہے اس سے ہر چیز ڈرتی ہے۔‘‘[2] شہادت عثمان رضی اللہ عنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئیاں : ۱:…(( من نجا من ثلاث فقد نجا۔)) عبداللہ بن بجالہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: ((من نجا من ثلاث فقد نجاـ ثلاث مرات ـ موتی، والدجال ، و قتل خلیفۃ مصطبر بالحق معطیہ۔)) [3]
[1] مسلم: ۲۴۰۱۔ [2] فیض القدیر؍ المناوی: ۴؍۳۰۲۔ [3] مسند احمد: ۴/ ۴۱۹، ۵/ ۳۴۶ تحقیق احمد شاکر۔