کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 378
جنگ اور جہاد کے اخراجات کہاں سے آئیں ؟ ان حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو چندہ پر ابھارا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے ہر ایک نے اپنی وسعت بھر حصہ لیا اور چندہ جمع کیا۔ خواتین نے اپنے زیورات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جہاد کے لیے پیش کیے، لیکن جو کچھ جمع ہوا ضروریات جہاد کے لیے کافی نہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی لمبی قطار پر نظر دوڑائی جو جذبہ جہاد سے سر شار تھے، اور فرمایا: کون ہے جو انہیں سامان جنگ فراہم کرے اور اللہ کی مغفرت حاصل کرے؟ جیسے ہی عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعلان سنا اللہ کی مغفرت و رضوان کی طرف آگے بڑھے، اور اس طرح کمر توڑ تنگی کے لیے عثمان رضی اللہ عنہ سخی مہیا ہو گئے۔[1]آپ نے لشکر اسلام کی تمام ضروریات کو مہیا کیا، لگام و رسی بھی نہیں چھوڑی اس کا بھی انتظام فرمایا۔ ابن شہاب زہری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے غزوہ تبوک میں لشکر اسلام کے لیے نو سو چالیس (۹۴۰) اونٹ اور ساٹھ گھوڑے فراہم کیے، ایک ہزار کی گنتی پوری کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر دس ہزار دینار (تقریباً ساڑھے پانچ کلو سونے کے سکے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آغوش میں بکھیر دیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں الٹتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: ((ما ضر عثمان ما عمل بعد الیوم۔)) ’’آج کے بعد عثمان جو بھی کریں انہیں ضرر نہ ہو گا۔‘‘[2] اس غزوہ میں انفاق کرنے میں عثمان رضی اللہ عنہ سب سے آگے رہے۔[3] مدینہ میں سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی معاشرتی زندگی ۱۔ ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے شادی ۳ھ: ام کلثوم رضی اللہ عنہا اپنی کنیت سے معروف ہیں ، ان کا نام معروف نہیں ہے، الایہ کہ حاکم نے مصعب زبیری سے ان کا نام امیہ نقل کیا ہے۔ یہ عمر میں فاطمہ رضی اللہ عنہ سے بڑی تھیں ۔[4] سعید بن مسیب رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ جب رقیہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو گیا اور ادھر حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہ کے شوہر وفات پا گئے تو عمر رضی اللہ عنہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا: کیا حفصہ سے شادی کرو گے؟ تو چونکہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حفصہ رضی اللہ عنہا سے متعلق سن رکھا تھا اس لیے کوئی جواب نہ دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس سے بہتر چاہتے ہو؟ میں حفصہ سے شادی کر لیتا ہوں
[1] فتح الباری: ۷؍۶۷۔ خلفاء الرسول، ص: ۲۵۰۔ العشرۃ المبشرون بالجنۃ؍ محمد صالح عوض ، ص (۵۳) [2] سنن الترمذی: ۳۷۸۵۔ صحیح التوثیق صفحہ (۲۶) [3] السیرۃ النبویۃ فی ضوء المصادر الأصلیۃ صفحہ (۶۱۵) [4] الدوحۃ النبویۃ الشریفۃ، فاروق حمادۃ صفحہ (۴۵۔۴۶)