کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 370
(۳)… مدینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دائمی صحبت قوی معاون جو عثمان رضی اللہ عنہ کی شخصیت میں اثر انداز ہوا اور آپ کی صلاحیتوں کو نکھارا، آپ کی طاقت میں جوش پیدا کیا اور نفس کی تہذیب کی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت اور مدرسہ نبوت میں آپ کا تلمذ تھا، چنانچہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اسلام لانے کے بعد مکہ میں اور ہجرت کے بعد مدینہ میں آپ کی صحبت کو لازم پکڑا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے نفس کو منظم کیا، معلم بشریت اور ہادی بر حق صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کہ جنھیں اللہ عزوجل نے اچھی طرح علم و ادب سے سنوارا تھا مدرسہ نبوت کے مختلف علوم وفنون کے حلقوں میں تلمذ کے حریص رہے۔ سید الخلق صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن و سنت سیکھنے کا اہتمام کیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی وابستگی اور صحبت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’یقینا جب اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، اور آپ پر کتاب نازل فرمائی تو میں اللہ و رسول کی دعوت کو قبول کرنے اور ایمان لانے والوں میں سے تھا۔ میں نے پہلی دو ہجرتیں کیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا داماد ہونے کا شرف حاصل کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کو دیکھا۔‘‘ [1] عثمان رضی اللہ عنہ نے قرآنی منہج پر تربیت پائی اور آپ کے مربی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رہے آپ کی تربیت کا نقطہ آغاز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات تھی۔ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رابطہ و ملاقات سے آپ کی زندگی میں عجیب انقلاب پیدا ہوا اور پھر اچانک ہدایت حاصل ہوئی، اور آپ دائرہ ظلمت سے نکل کر دائرہ نور میں پہنچ گئے۔ ایمان حاصل کیا اور کفر کی چادر اتار پھینکی اور اسلام اور اس کے بلند عقائد کی راہ میں مصائب و مشکلات کو برداشت کرنے پر ڈٹ گئے۔ عثمان رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت و تربیت کی برکت سے بلند ایمانی حوصلے ملتے تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے زانوائے تلمذ تہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن و سنت، احکام تلاوت اور تزکیہ نفس کی تعلیم حاصل کی۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّـهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ﴾ (آل عمران: ۶۴) ’’آپ کہہ دیجیے کہ اے اہل کتاب ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں برابر ہے، کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں ، نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں ، نہ اللہ تعالیٰ کو
[1] فضائل الصحابۃ؍ ابو عبداللہ احمد ابن حنبل (۱؍۵۹۷) إسنادہ صحیح۔