کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 369
٭ چہار چیزیں ظاہر میں فضیلت ہیں لیکن باطن میں فریضہ ہیں ۔ صالحین کی صحبت فضیلت ہے اور ان کی اقتداء فریضہ ہے۔ تلاوت قرآن فضیلت ہے اور اس پر عمل پیرا ہونا فریضہ ہے۔ زیارت قبر فضیلت ہے اور موت کی تیاری فریضہ ہے۔ مریض کی عیادت فضیلت ہے اور اس سے وصیت حاصل کرنا فریضہ ہے۔[1] ٭ سب سے زیادہ ضائع ہونے والی دس چیزیں ہیں : ۱۔ عالم جس سے سوال نہ کیا جائے ۲۔ علم جس پر عمل نہ کیا جائے ۳۔ صحیح رائے جسے قبول نہ کیا جائے ۴۔ اسلحہ جسے استعمال نہ کیا جائے ۵۔ مسجد جس میں نماز نہ ادا کی جائے ۶۔ مصحف جسے پڑھا نہ جائے ۷۔ مال جس میں سے خرچ نہ کیا جائے ۸۔ گھوڑا جس پر سواری نہ کی جائے ۹۔ زہد کا علم اس شخص کے اندر جو دنیا دار ہو ۱۰۔ طویل عمر جس میں انسان سفر آخرت کی تیاری نہ کرے[2] آپ قرآن کے حافظ تھے، آپ کی گود قرآن سے خالی نہیں رہتی تھی، اس سلسلہ میں آپ سے دریافت کیا گیا تو فرمایا یہ بابرکت کتاب ہے اور بابرکت ذات کی طرف سے آئی ہے۔[3] کثرت تلاوت سے آپ کا مصحف آپ کی وفات سے قبل پھٹ چکا تھا۔اور آپ کی زوجہ محترمہ نے محاصرہ کے دن بلوائیوں سے کہا تھا: ’’خواہ انہیں قتل کر دو یا چھوڑ دو، اللہ کی قسم! یہ تورات کو ایک رکعت میں قرآن کے ذریعے سے زندہ کرتے ہیں ۔‘‘[4] یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ایک رات ایک رکعت میں قرآن پڑھ لیا اور رکعتیں نہ پڑھیں ۔ [5]
[1] ارشاد العباد للإستعداد لیوم المعاد: صفحہ ۹۰۔ فرائد الکلام: صفحہ: ۲۷۸۔ [2] ایضًا، صفحہ ۷۷۸۔ [3] البیان والتبیان فی مقتل الشہید عثمان : ۳؍۱۷۷۔ فرائد الکلام: صفحہ ۲۷۳۔ [4] البدایۃ والنہایۃ: ۷؍۲۲۵۔ [5] الخلافۃ الراشدۃ والدولۃ الامویۃ: صفحہ ۳۹۷۔ ایک رکعت میں پورا قرآن پڑھنے کے سلسلہ میں جو روایات بیان کی جاتی ہیں وہ غلو سے خالی نہیں ہیں ۔ ایسی روایتیں صحیح نہیں ہیں ، اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے کم میں قرآن ختم کرنے سے منع فرمایا لہٰذا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابی امر رسول کی مخالفت نہیں کر سکتے۔ (مترجم)