کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 368
(۲)…عثمان رضی اللہ عنہ اور قرآن سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے قرآن کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کیا۔ چنانچہ ابو عبدالرحمن السلمی بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن سیکھا تھا۔ آپ کے ایسے اقوال ہیں جو قرآن کے ساتھ والہانہ محبت پر دلالت کرتے ہیں ۔ ابوعبدالرحمن السلمی سے روایت ہے: ہمیں جو لوگ قرآن پڑھاتے تھے جیسے عثمان بن عفان اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما وغیرہم یہ حضرات جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دس آیتیں سیکھ لیتے تو اس وقت تک آگے نہیں بڑھتے تھے جب تک ان میں جو علم و عمل ہے اس کو سیکھ نہ لیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے قرآن اور علم و عمل سب ایک ساتھ سیکھا ہے اسی لیے سورت کو حفظ کرنے میں ایک مدت لگ جاتی تھی۔[1] اور یہ طرز عمل اس لیے اختیار کیا گیا تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَالَّذِينَ هَاجَرُوا فِي اللَّـهِ مِن بَعْدِ مَا ظُلِمُوا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً ۖ وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴾ (ص: ۲۹) ’’یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لیے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور و فکر کریں اور عقل مند اس سے نصیحت حاصل کریں ۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کا یہ ارشاد روایت کیا ہے: ((خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ۔))[2] ’’تم میں سب سے بہتر وہ ہیں جو قرآن سیکھیں اور قرآن سکھائیں ۔‘‘ آپ نے قرآن کریم کو مکمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھا، آپ کے مشہور تلامذہ میں سے ابوعبدالرحمن السلمی، مغیرہ بن ابی شہاب، ابوالاسود، زر بن حبیش ہیں ۔[3] تاریخ نے قرآن کریم سے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ کے بعض اقوال کو محفوظ کر رکھا ہے، مثال کے طور پر آپ فرماتے ہیں : ٭ اگر ہمارے دل پاک ہوں تو اللہ کے کلام سے آسودہ نہیں ہو سکتے۔[4] ٭ یقینا میں اس بات کو ناپسند کرتا ہوں کہ کوئی یوں ہی دن گزر جائے اور میں قرآن کریم کو نہ دیکھوں ۔[5] ٭ مجھے دنیا کی تین چیزیں محبوب ہیں : بھوکوں کو آسودہ کرنا، ننگوں کو کپڑے پہنانا اور قرآن کی تلاوت کرنا۔[6]
[1] الفتاوی: (۱۳؍۱۷۷) [2] البخاری: فضائل القرآن صفحہ (۵۰۲۷) [3] تاریخ الاسلام، عہد الخلفاء الراشدین؍ الذہبی صفحہ (۴۶۷) [4] الفتاوی: ۱۱؍۱۲۲۔ البدایۃ والنہایۃ: ۷؍۲۲۵۔ [5] البدایۃ والنہایۃ: ۷؍۲۲۵۔ فرائد الکلام صفحہ: ۲۷۵۔ [6] ارشاد العباد الاستعداد لیوم المعاد صفحہ: ۸۸۔