کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 36
مستشرق اور جاہل سیکولر سے ہوشیار رہنا ضروری ہے اور اسی طرح ہر اس شخص سے بھی ہوشیار رہنا ضروری ہے، جو ان کے منہج پر قائم ہو اور ضروری ہے کہ ہم اپنی لازوال تاریخ کا پرزور دفاع کریں ، اور کذاب اور منحرف لوگوں کے مناہج پر پرجوش حملے کریں ، اور یہ مبارک حملے، روشن حقائق، قطعی دلائل اور ناقابل ابطال براہین سے پر، حق کے علمی ایٹم بم سے ہو۔ امت کے سپوتوں پر اہل سنت و الجماعت کے منہج پر تاریخ اسلام کی ترتیب اور تدوین ضروری ہے۔ اس منہج پر تاریخ کی تدوین و ترتیب پر مولفین و محققین کے قلم اٹھ چکے ہیں ۔ انہوں نے اس کام کو بے فائدہ شروع نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ کو اس دین اور امت کی حفاظت کرنی ہے اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی تاریخ کے لیے ایسے لوگوں کو تیار کیا ہے جو اس کے وقائع و حوادث تحقیق کریں ، اخبار و روایات کی تصحیح کریں ، اور روایات گھڑنے والے وضاع و کذاب راویوں کا پردہ فاش کریں ۔ یہ عظیم جدوجہد اللہ کا فضل ہے اور پھر اہل سنت ائمہ فقہاء و محدثین کی کاوشوں کا نتیجہ ہے جن کی کتابیں ایسے بہت سے اشارات اور صحیح روایات سے بھری ہیں جو گھڑنے والوں کی وضعی روایات کی قلعی کھولتی ہیں ۔ محترم ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی حفظہ اللہ کی یہ کتاب بھی ایسی ہی ایک کڑی ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اسلامی تاریخ پر ایسا صحیح اور کامل کام کر دیا ہے جو آج تک نہ ہو سکا تھا۔ جب میری نظر میں یہ تاریخی خزانہ آیا تو سوچا کہ اسے اُردو دان طبقہ کے افادہ کے لیے بھی چھاپنا چاہیے۔ اتنے بڑے کام کو پاکستان میں شایع کرنے اور اس کے حقوق مکتبہ الفرقان کے نام لکھوانے کے لیے ڈاکٹر صاحب سے چند علماء کے ذریعے بات چیت ہوئی۔ انہوں نے بڑی محبت و شفقت سے اپنی تمام کتب کے اُردو زبان کے لیے اشاعتی حقوق لکھ دیے اور دعائیہ کلمات سے بھی نوازا۔ اللہ اُن کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے۔ اس کتاب کے مصادر و مراجع میں تقریباً چار سو کتابوں سے استفادہ کیا گیاہے، جو کتاب کی اہمیت و افادیت اور انفرادیت پر دلالت کرتے ہیں ۔مؤلف کی علمی ، تحقیقی ، تخریجی قابلیت اس کے اسلوب و پیرائیوں سے واضح ہے۔مترجم نے ترجمہ میں روانی اور سلاست کو ملحوظ رکھا جس سے یہ اصل تصنیف ہی محسوس ہوتی ہے۔ یہ کتاب طلباء و طالبات کا نصابِ تربیت ہے۔ خلفائے اربعہ کی مفصل کتابوں کا خلاصہ ہے۔کمال یہ ہے کہ خلاصہ بھی ایسے کیا گیا ہے کہ کوئی بھی موضوع نہیں چھوڑا گیا، گویا چار کتابوں کو اس کے جملہ عنوانات کے تحت اختصار سے سمو دیا ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ طلباء و طالبات کے لیے یہ سنگ میل ثابت ہو گا۔ آپ کا بھائی ابو ساریہ عبدالجلیل