کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 343
واحسرتی واشقوتی
من یوم نشر کتابیہ
’’ہائے افسوس! ہائے میری بدبختی! جس دن ہمارا نامہ اعمال کھولا جائے گا۔‘‘
واطول حزنی إن أکن
أوتیتہ بشمالیہ
’’ہائے میرا طویل غم! اگر میرا نامہ اعمال میرے بائیں ہاتھ میں دیا گیا۔‘‘
وإذا سئلت عن الخطا
ماذا یکون جوابیہ
’’جب میری غلطیوں اور گناہوں کا حساب و کتاب ہوگا تو میرا کیا جواب ہوگا؟‘‘
واحرقلبی أن یکون
مع القلوب القاسیہ
’’ہائے افسوس! میرے دل کی تپش، مبادا وہ سخت دنوں کے ساتھ نہ ہو۔‘‘
کلا ولا قدمت لی
عملًا لیوم جسابیہ
’’ہرگز نہیں (کہیں ایسا تو نہیں کہ) روز جزا کے لیے میں نے کچھ نہیں کیا۔‘‘
بل إننی لشقاوتی
وقساوتی وعذابیہ
بارزت بالزلات فی
أیام دھر خالیۃ
’’بلکہ میں نے اپنی بدبختی، سنگ دلی اور خود کو عذاب کے حوالے کرنے کے لیے گذشتہ ایام اور عیش ومستی کے دنوں میں میں نے کھلے عام غلطیاں کیں ۔‘‘
من لیس یخفی عنہ من
قبح المعاصی خافیہ[1]
’’اس ہستی کے سامنے جس کی نظروں سے کوئی بھی گناہ اور لغزش پوشیدہ نہیں ہے۔‘‘
[1] الرقائق، محمد أحمد الراشد، ص:۱۲۱،۱۲۲۔