کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 340
سے نڈھال روتا ہوا پایا، ایسا معلوم ہوتا تھا گویا ان کا اکلوتا بیٹا فوت ہوگیا ہے۔[1] چونکہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ رشد وہدایت کا ایک مینار تھے، حق اور باطل کے درمیان جدائی کرنے والے تھے، اس لیے فطری بات تھی کہ لوگ آپ کی وفات سے متاثر ہوتے۔[2] لوگوں کے شدید رنج وغم کا یہ عالم تھا کہ احنف بن قیس کے بقول جب عمر رضی اللہ عنہ پر حملہ کیا گیا تو آپ نے صہیب رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ لوگوں کی امامت کریں اور تین دن ان کے کھانے پینے کا بندوبست کریں یہاں تک کہ مجلس شوریٰ کسی کو اپنا خلیفہ منتخب کر لے۔ چنانچہ جب دستر خوان پر کھانا رکھا گیا تو لوگوں نے (اظہار غم میں ) کھانے کے لیے ہاتھ نہیں بڑھایا، عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے لوگو! جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو ہم نے کھانا پینا بند نہیں کیا اور جب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو بھی ہم نے کھانا پینا بند نہیں کیا، پس آج بھی ضروری ہے کہ کھاؤ پیو، پھر آپ نے کھانا شروع کیا اور بعد میں لوگوں نے بھی کھایا۔[3] عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے سامنے جب عمر رضی اللہ عنہ کا ذکر ہوتا تو آپ شدت غم سے اس قدر روتے کہ آنسوؤں سے زمین تر ہو جاتی، پھر فرماتے: عمر اسلام کا قلعہ تھے، لوگ اس میں داخل ہوتے تھے نکلتے تھے اور جب وہ وفات پا گئے تو قلعہ میں شگاف پڑ گیا اور لوگ اسلام سے نکلنے لگے۔[4] ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ آپ کے بارے میں کہا کرتے تھے: عمر کی وفات کے بعد اسلام کمزور ہو جائے گا اگر کائنات کا پورا خزانہ مل جائے اور عمر رضی اللہ عنہ کے بعد مجھے زندہ رہنا پڑے تو میں اسے ہرگز پسند نہ کروں گا۔ لوگوں نے کہا: کیوں ؟ آپ نے جواب دیا: اگر آپ لوگ زندہ رہیں گے تو میری بات کی صداقت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔ یہ بات میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ اگر عمر رضی اللہ عنہ کے بعد آنے والا خلیفہ نے آپ ہی کی طرح سخت مؤاخذہ کیا تو لوگ اس کی اطاعت نہیں کریں گے اور نہ اسے برداشت کریں گے اور اگر وہ کمزور پڑا تو لوگ اسے قتل کر دیں گے۔[5] اہم دروس و عبر اور فوائد ۱: کافروں کے دلوں میں مومنوں کے خلاف عداوت وحسد کی آگ سے آگاہی: کافروں کے دلوں میں مومنوں کے خلاف عداوت وحسد کی آگ ہمیشہ لگی رہتی ہے، اس کی واضح دلیل ابولؤلؤ مجوسی کے ہاتھوں عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت ہے۔ ہر دور اور ہر جگہ کفر اور کفار کی یہی فطرت رہی ہے۔ ان کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف بغض، حسد اور نفرت ہوتی ہے، ان کی روحیں مومنوں کو تکلیف پہنچانے اور
[1] العشرۃ المبشرون بالجنۃ، محمد صالح عوض، ص:۴۴۔ [2] ایضًا [3] محض الصواب: ۳/۸۵۵۔ [4] الطبقات الکبٰری، ابن سعد: ۳/۲۸۴۔ [5] البطقات الکبرٰی: ۳/۲۸۴، العشرۃ المبشرون بالجنۃ، ص: ۴۴۔