کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 295
سے کھودی ہوئی خندق اور خار دار باڑ میں پھنس کر اپنی جانیں گنوا رہے تھے اور مسلمان انہیں دوڑا دوڑا کر مارتے اور پیٹھ میں تلواریں گھونپتے۔ ہزاروں ایرانی فوج خندق میں گر کر ہلاک ہوئی اور قعقاع رضی اللہ عنہ فیرزان کو دوڑانے میں کامیاب ہوگئے۔ اسے دبوچا اور موت کے گھاٹ اتار دیا۔ پھر پوری مسلم فوج نہاوند میں فاتح بن کر داخل ہوگئی۔ نہاوند کے بعد ہمدان پر بھی قبضہ ہوگیا اور اس کے بعد مسلم فوج نے بلاد فارس کے باقی ماندہ چھوٹے چھوٹے شہروں کو بلا کسی مزاحمت کے کچھ ہی دنوں میں فتح کر لیا اور نہاوند کے بعد ایرانی فوج پھر کبھی اکٹھی نہ ہو سکی۔ مسلمان ان کے شہروں اور زمین کے مالک ہوگئے۔ اس لیے معرکہ نہاوند کو ’’فتح الفتوح‘‘ کہا جاتا ہے۔[1]
معرکہ نہاوند سے متعلق عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی فہم و فراست اس اعتبار سے نمایاں ہے کہ آپ نے خود اسلامی سلطنت کی مختلف ریاستوں سے اسلامی فوج کے جم غفیر کو اکٹھا تو کر ہی لیا، ساتھ ہی دشمن کو متحد ہونے کا کوئی موقع نہ دیا۔ آپ نے صرف اس پر بس نہ کیا کہ کوفہ اور بصرہ میں اپنے گورنروں اور جزیرہ عرب کے مختلف علاقوں میں دیگر قائدین کو ایرانیوں سے جنگ کرنے کے لیے اسلامی فوج تیار کرنے کا حکم دیا، بلکہ اہواز اور بلاد فارس کے بقیہ علاقوں میں مسلم قائدین وعمائدین کو حکم دیا کہ دشمن کو متحد نہ ہونے دیں ۔ ان قائدین میں سلمیٰ بن القین، حرملہ ابن مریطہ، زر بن کلیب اور اسود بن ربیعہ رضی اللہ عنہم جیسے لوگ قابل ذکر ہیں ، ان لوگوں کی ذمہ داری تھی کہ فارس اور اہواز کی سرحد پر نگاہ رکھیں اور فارسی ذمیوں کو نہاوند میں جمع ہونے والی فارسی فوج سے ملنے کا موقع نہ دیں ۔ ان قائدین نے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی، اصفہان و فارس کی سرحد پر اچھی طرح ڈٹے رہے اور نہاوند سے امداد کے سارے راستے مسدود کر دیے۔[2]
سپہ سالار کی شہادت کے وقت دیگر قائدین کی نامزدگی:
۸ ہجری بمطابق ۶۲۹ء میں معرکہ موتہ کے موقع پر جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو مسلمانوں کا سپہ سالار مقرر کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر ان کی شہادت ہو جائے تو جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور اگر ان کی بھی شہادت ہو جائے تو عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ لوگوں کے امیر ہوں گے، بالکل اسی سنت کو زندہ کرتے ہوئے عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے معرکہ نہاوند کے موقع پر نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کو اسلامی فوج کا سپہ سالار مقررکیا تھا۔ ان کی شہادت کی صورت میں حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کو اور ان کی بھی شہادت ہو جانے پر نعیم بن مقرن رضی اللہ عنہ کو فوج کا سپہ سالار مقرر کیا تھا۔
(۴)… مشرق میں فتوحات کے دروازے کھل جانا
فتح نہاوند کے بعد ایرانیوں کی قوت جواب دے گئی اور مسلمان دربار خلافت سے اجازت پانے کے بعد بلاد عجم میں گھستے چلے گئے، نہاوند کے بعد اصفہان کا ایک شہر ’’جی‘‘ کافی مزاحمت اور شدید معرکہ آرائی کے بعد فتح
[1] الفن العسکری الإسلامی، ص: ۲۹۴۔
[2] الفن العسکری الإسلامی، ص: ۲۹۴۔