کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 291
مسلمانوں نے جنگ کی دھار تیز کر دی اور اپنے دشمنوں کو شکست فاش دی، دشمن بھاگ کر خندق میں کود پڑے، وہ بھی ان پر چڑھ دوڑے۔ اس طرح جب فارسی سخت مشکل میں گھر گئے اور مسلمانوں کی طرف سے حصار سخت ہوگیا تو دو مختلف سمتوں سے دو فارسیوں نے مسلمانوں سے رابطہ کر کے انہیں بتا دیا کہ شہر سے پانی نکلنے والے نالے سے اندر جا کر شہر فتح کیا جا سکتا ہے۔ نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کو جب یہ خبر ملی تو آپ نے اپنے اہم ساتھیوں کو وہاں بھیجا اور کوفہ و بصرہ کے نامور بہادر اس جگہ رات میں ملے، پھر اسی راستے سے شہر کے اندر گھس گئے اور نعرئہ تکبیر بلند کیا، جو لوگ باہر کھڑے تھے انہوں نے بھی اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور اندر گھس کر دروازہ کو کھول دیا، جو فارسی دروازوں کے پاس تھے، معمولی مزاحمت کے بعد وہ بھی پیچھے ہٹ گئے۔[1] اس معرکہ میں براء بن مالک اور مجزأہ بن ثور رضی اللہ عنہما نے ہرمزان کے مارنے سے جام شہادت نوش کیا۔ اس وقت مسلمان معرکہ میں فتح پا چکے تھے اور ہرمزان جو فارسیوں کا سپہ سالار تھا بھاگ کر قلعے میں روپوش ہوگیا۔ جانبازوں کا وہی پہلا دستہ جو نالے کے راستے سے شروع شروع میں شہر میں داخل ہوا تھا، قلعہ کا چکر کاٹنے لگا اور ہرمزان تک پہنچ گیا۔ جب انہوں نے ہرمزان کو آنکھوں سے دیکھ لیا اور بالکل اس کے سامنے پہنچ گئے تو ہرمزان نے ان سے کہا: اب جو چاہو کر سکتے ہو، میں جس مشکل میں ہوں اور تم لوگ بھی جن پریشانیوں سے گزر رہے ہو اسے دیکھ رہے ہو۔ میرے ترکش میں سو تیر ہیں ، جب تک میرے پاس ایک تیر بھی بچے گا، واللہ! تم لوگ مجھ تک نہیں پہنچ سکتے اور نہ تمہارا کوئی تیر مجھے لگ سکتا ہے۔ اگر میں ہر تیر کے بدلے تم میں سے سو لوگوں کو مردہ یا زخمی کر کے گرفتار کیا جاؤں تو بہترین جنگی قیدی کہلاؤں گا۔ مسلم دستے نے کہا: پھر تو کیا چاہتا ہے؟ اس نے کہا: عمر کے حکم پر خود کو تمہارے حوالے کر دوں اور وہ میرے ساتھ جو چاہیں کریں ۔ انہوں نے کہا: تمہاری درخواست منظور ہے۔ پھر اس نے اپنا ترکش پھینک دیا اور خود کو ان کے حوالے کر دیا، انہوں نے اسے گرفتار کیا، رسی سے باندھا اور چند لوگوں کی نگرانی میں امیرالمومنین عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا اور بقیہ لوگوں نے شہر میں موجود اموال وجائداد کو مال غنیمت کے طور پر حاصل کیا اور خمس چھوڑ کر بقیہ مال آپس میں تقسیم کر لیا۔ ہر شہ سوار کو تین ہزار اور پیادہ پا مجاہد کو ایک ہزار درہم ملے۔[2] (۳)… معرکہ نہاوند (فتح الفتوح) مسلمانوں نے متعدد معرکوں میں پے در پے ایرانی فوج پر فتح حاصل کی تھی اور مسلسل ان کی شکست خوردہ باقی ماندہ فوج کو پیچھے دھکیل رہے تھے۔ انہیں سانس لینے کا موقع نہ دیتے تھے۔ عراق میں معرکہ قادسیہ میں شاندار فتح سے لے کر نہاوند کی فیصلہ کن جنگ تک چار سال کا عرصہ گزرا جس میں مسلمانوں نے کئی کامیابیاں حاصل
[1] التاریخ الإسلامی: ۱۱/۲۰۲۔ [2] تاریخ الطبری: ۴/ ۶۳، ۶۴۔