کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 290
کی قیادت میں بصرہ سے ایک فوج روانہ کریں اور جب دونوں افواج اکٹھی ہو جائیں تو ابو سبرہ بن ابی رہم رضی اللہ عنہ کو ان کا سپہ سالار بنا دیا جائے۔ اس کے بعد جو بھی فوجی کمک وہاں پہنچے سب انہی کے تابع ہوں گی، چنانچہ نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کوفہ سے اپنی فوج لے کر ہرمزان کی طرف روانہ ہوئے۔ ان دنوں ہرمزان رامہرمز میں مقیم تھا۔ جب ہرمزان کو نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کی آمد کی خبر ملی تو حملے میں پہل کے لیے آگے بڑھا اور چاہا کہ نعمان کے آنے سے پہلے ہی ان کا راستہ کاٹ دیا جائے۔ اسے اہل فارس کو مدد کی پوری توقع تھی اور وہ اس کی مدد کے لیے آگے آئے بھی، لیکن پہلا ہی امدادی دستہ منتشر نظر آیا۔ نعمان رضی اللہ عنہ اور ہرمزان کی افواج اربک میں بھڑ گئیں ۔ پھر دونوں میں سخت جنگ ہوئی۔ آخر میں اللہ نے ہرمزان کو ہزیمت اور نعمان رضی اللہ عنہ کو فتح دی۔ وہ رامہرمز چھوڑ کر ’’تستر‘‘ بھاگ نکلا، ادھر سہل بن عدی رضی اللہ عنہ بھی اپنے ساتھ بصرہ کی فوج لے کر آ پہنچے، یہ لوگ ابھی اہواز کے بازار میں تھے کہ معرکہ میں فتح کی خبر انہیں مل گئی اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ہرمزان ’’تستر‘‘ بھاگ گیا ہے۔ چنانچہ یہ لوگ یہیں سے تستر کی طرف چل پڑے اور نعمان رضی اللہ عنہ بھی اپنی فوج کے ساتھ اسی طرف بڑھے۔[1]
۱۰۔ فتح تستر:
نعمان بن مقرن اور سہل بن عدی رضی اللہ عنہما اپنی اپنی فوج لے کر تستر پہنچے اور ابو سبرہ بن ابو رہم رضی اللہ عنہ کی قیادت میں اپنی افواج کو اکٹھا کیا، ابو سبرہ نے امیرالمومنین سے مزید فوج کا مطالبہ کیا۔ امیرالمومنین نے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک فوج مدد کے لیے روانہ کی، اس طرح ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ بصرہ کا گورنر ہونے کی وجہ سے بصری فوج کے سپہ سالار اور ابو سبرہ رضی اللہ عنہ پورے لشکر کے سپہ سالار تھے۔ مسلمانوں نے وہاں پہنچ کر تستر کا محاصرہ کیا اور یہ محاصرہ کئی مہینے جاری رہا۔ مختلف مواقع پر دشمن کی فوج پر تقریباً اسّی (۸۰) حملے کیے گئے اور دعوت مبارزت دینے والے مسلم بہادر اپنی بہادری کے جوہر دکھاتے رہے، صرف مبارزت میں سو فارسیوں کو قتل کیا اور شہرت پائی۔ ان میں بصرہ کے براء بن مالک، مجزأۃ بن ثورہ، کعب بن سور، ابو تمیمہ اور کوفہ کے حبیب بن قرہ، ربعی بن عامر اور عامر بن عبداللہ اسود رضی اللہ عنہم قابل ذکر ہیں ۔[2]
مسلمانوں اور دشمنوں کے درمیان جب جنگ اپنے آخری اور فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہی تھی تو مسلمانوں نے براء بن مالک رضی اللہ عنہ کو پکار کر کہا: اے براء اپنے رب کی قسم کھاؤ کہ وہ یقینا ہمارے دشمنوں کو شکست دے گا۔ براء بن مالک رضی اللہ عنہ نے دست دعا دراز کیے اور کہا:
(( اَللّٰہُمَّ اہْزِمْہُمْ لَنَا، وَاسْتَشْہِدْنِیْ۔))
’’اے اللہ! دشمن کو ہمارے مقابلہ میں شکست دے دے اور مجھے شہادت نصیب فرما۔‘‘
[1] تاریخ الطبری: ۴/ ۶۱، ۶۲۔
[2] التاریخ الإسلامی: ۱۱/۲۰۲۔