کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 275
۳: ڈاک خانے کے خطوط و رسائل:…سیّدناعمر رضی اللہ عنہ گورنران کے پاس قاصد (ڈاکیا) کے ذریعہ ڈاک بھیجتے تھے اور قاصد کو حکم دیتے تھے کہ جب وہ مدینہ لوٹنے لگے تو لوگوں میں اعلان کر دے کہ کیا کوئی شخص امیرالمومنین کے نام کوئی خط بھیجنا چاہتا ہے؟ اس اعلان کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ قاصد اس خط کو والی ریاست کی کسی دخل اندازی کے بغیر امیرالمومنین تک پہنچائے۔ خود نامہ بر بھی یہ نہ جانتا تھا کہ ان خطوط میں کیا تحریر ہے۔ چنانچہ اس امانت داری کا نتیجہ یہ ہوتا کہ والی ریاست یا اور کسی کی اطلاع کے بغیر براہ راست عمر رضی اللہ عنہ سے اپنی شکایت اور دکھ درد پیش کرنے کے لیے لوگوں کے سامنے راستہ کھلا رہتا۔ جب وہ قاصد خطوط لے کر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچتا تو آپ انہیں زمین پر پھیلا دیتے اور ایک کر کے سارے خطوط دیکھتے اور پڑھتے۔[1] (مزید تفصیل کے لیے دیکھے: سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، ص: ۵۴۵) عہد فاروقی میں والیان ریاست کو دی جانے والی سزاؤں کی نوعیت: عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے والیان ریاست کی نگرانی کے دوران ان کی بعض قابل سرزنش غلطیوں کو دیکھا، جس کی وجہ سے تادیبی کارروائی کی اور انہیں سزا بھی دی۔ البتہ واقعات کی نوعیت میں تفاوت اور خلیفہ کی صواب دید کی وجہ سے ان تادیبی کارروائیوں کی شکلیں مختلف رہی ہیں ۔ یہاں چند اہم نوعیتوں کا ذکر کیا جاتا ہے: ۱: غلطی کرنے کی صورت میں امراء و گورنران سے بدلہ دلانا ۲: غلطی کرنے کی صورت میں والی کو معزول کرنا ۳: والیان ریاست کے گھروں کے کچھ حصوں کو گرا دینا ۴: تادیبی کارروائی میں مارنا پیٹنا ۵: عہدئہ گورنری سے ہٹا کر بکریوں کا چرواہا بنا دینا ۶: والیان ریاست کا مال تقسیم کر لینا ۷: زبانی اور تحریری ڈانٹ
[1] تاریخ المدینۃ: ۲/۷۶۱۔