کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 268
پانچواں باب گورنران ریاست کے ساتھ فاروقی طرز عمل (۱)…ملکی ریاستیں (صوبے) سیّدناعمر رضی اللہ عنہ کا اپنے عہد خلافت میں ملکی سطح پر صوبوں کو تقسیم کرنا دراصل عہد صدیقی کی صوبائی تقسیم میں چند علاقوں کا اضافہ کرنا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ آپ نے بیشتر مواقع پر ان ریاستوں کے اعلیٰ مناصب کے عہدے داروں میں تبدیلیاں بھی کیں ۔ اس بحث میں عہد فاروقی کی ریاستوں اور ان کے والیان (گورنران) کا مختصر خاکہ پیش کیا جا رہا ہے: مکہ مکرمہ: عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں محرز بن حارثہ بن ربیعہ بن عبدشمس رضی اللہ عنہ مکہ کے پہلے والی (گورنر) تھے، ان کے بعد آپ کے عہد خلافت میں قنفذ بن عمیر بن جدعان تمیمی رضی اللہ عنہ وہاں کے گورنر ہوئے۔ یہ بھی اپنے پہلے گورنروں کی طرح رہے۔ مدینہ نبویہ: جو خلیفہ ہوتا وہی مدینہ نبویہ کا گورنر بھی ہوا کرتا تھا، یہ اس لیے تھا کہ خلیفہ بھی یہیں پر مقیم ہوتا تھا اور خود یہاں کا نظم ونسق دیکھتا اور معاملات کے لیے تدبیریں پیش کرتا تھا۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ اپنے عہد خلافت میں جب مدینہ میں موجود نہ ہوتے تھے تو کسی کو اپنا نائب بنا کر جاتے اور وہ مدینہ کے مختلف امور ومعاملات کو دیکھتا، حج اور دیگر بعض سفروں میں آپ نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو مدینہ پر اپنا نائب حاکم بنایا۔ [1] اسی طرح اور کئی مرتبہ اپنی عدم موجودگی میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو بھی اپنا نائب بنا کر گئے۔[2] طائف: طائف کا شمار دور فاروقی کے اہم اسلامی شہروں میں ہوتا ہے۔ یہ شہر طاقتور مجاہدین اسلام کی فوجی تحریک کو قوت فراہم کرتا تھا۔ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہ یہاں کے والی (گورنر) تھے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں انھیں یہیں اسی منصب پر باقی رکھا۔ خلافت فاروقی میں بھی دو سال تک آپ یہاں کے گورنر
[1] الولایۃ علی البلدان :۱/ ۶۸۔ [2] تاریخ الیعقوبی :۲/ ۱۴۷۔