کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 250
سے توبہ کرو، کیونکہ بندہ اگر اللہ سے اس حال میں ملتا ہے کہ اپنے گناہوں سے توبہ کرنے والا ہو تو اللہ پر اس کا حق ہوتا ہے کہ وہ اس کے گناہوں کو بخش دے، اور جس آدمی پر قرض ہو وہ اسے ادا کردے، کیونکہ انسان اپنے قرض کے بدلے رہن پر ہوتا ہے۔ تم میں سے جس نے کسی مسلمان سے لڑائی کی حالت میں صبح کی اسے چاہیے کہ اس سے جا کر ملے، اور صلح کرلے، اور اس سے مصافحہ کرلے، کیونکہ کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کا گناہ بہت بڑا ہے۔ اے مسلمانو! تمہیں ایک عظیم شخصیت کی موت کا صدمہ پہنچا ہے۔ اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے نرم طبیعت والا، نیک وصاف دل، کینہ وبرائی سے دور، عوام کے لیے خیر خواہ اور شفقت ومہربانی والا، ان سے بڑھ کر کوئی اور ہو، پس تم ان کے لیے رحمت الٰہی کی دعا کرو، پھر اِن پر نماز جنازہ کے لیے جمع ہوجاؤ، اللہ تعالیٰ ان کے تمام گناہوں سے درگزر فرمائے۔ اللہ کی قسم اِن جیسا تم پر کوئی حاکم نہ آئے گا۔‘‘ یہ سن کر لوگ اکٹھے ہوئے اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کا جنازہ لایا گیا، معاذ رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ یہاں تک کہ جب آپ کے جسد خاکی کو قبر کے پاس لایا گیا تو آپ کی قبر میں معاذ، عمرو بن عاص، اور ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہم داخل ہوئے، پھر جب لوگوں نے آپ کی قبر پر مٹی ڈالنا شروع کی تو معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اے ابوعبیدہ! تجھ پر اللہ کی رحمت برسے۔ اللہ کی قسم میں ابوعبیدہ کے بارے میں جتنا جانتا ہوں اتنی تعریف ضرور بالضرور کروں گا۔ یقینا جھوٹی تعریف نہ کروں گا، مجھے ڈر ہے کہ کہیں اللہ کا غصہ مجھے نہ گھیر لے۔ اے ابوعبیدہ! میرے علم کے مطابق تو ان پارسا لوگوں میں سے تھا جو اللہ کو بکثرت یاد کرتے ہیں ، اور تیری ذات ان لوگوں میں سے تھی جو روئے زمین پر عاجزی وتواضع سے چلتے ہیں ، اور جب جاہل وناعاقبت اندیش لوگ انہیں مخاطب کرتے ہیں تو ان سے درگزر کرتے ہیں ۔ اور تو ان لوگوں میں سے تھا، جو اپنے ربّ کے لیے سجدہ وقیام کی حالت میں رات گزارتے ہیں ، تو ان عادل لوگوں میں سے تھا کہ جب وہ خرچ کرتے ہیں تو اسراف نہیں کرتے، اور نہ کنجوسی سے کام لیتے ہیں ، بلکہ درمیانی راستہ اپناتے ہیں ۔ اللہ کی قسم! تم میرے علم کی حد تک عاجزی کرنے والوں ، تواضع پسندوں اور یتیموں ومسکینوں پر رحم کرنے والوں میں سے تھے اور ان میں سے تھے جو سنگ دل ومتکبر سے نفرت کرتے ہیں ۔‘‘ [1] ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے فوت ہونے پر معاذ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کوئی غمگین اور پریشان نہ تھا۔ [2] معاذ رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر دیتے ہوئے یہ خط لکھا: ’’اما بعد! میں اس شخص کے سلسلہ میں اللہ سے ثواب کی امید رکھوں جو اللہ کا امین تھا اور اس کی نگاہ
[1] الاکتفاء: ۳/ ۳۰۷ [2] الاکتفاء: ۳/ ۳۰۷