کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 247
نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ عمواس ایک چھوٹی سی بستی ہے، جو ’’بیت المقدس‘‘ اور ’’رملہ‘‘ کے درمیان واقع ہے، یہیں سب سے پہلے طاعون کی وبا پھوٹی تھی اور پھر پورے شام کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، اس لیے اس بستی کی طرف نسبت کرتے ہوئے اسے طاعون عمواس کہا جانے لگا۔ [1]
میرے محدود علم کے مطابق اس بیماری کا سب سے جامع تعارف جنہوں نے پیش کیا ہے وہ ابن حجر رحمہ اللہ ہیں ۔ انہوں نے طاعون کے بارے میں متعدد اقوال ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے کہ ’’اہل لغت، فقہاء اور اطباء کے ذریعہ سے اس کی جو تعریف وحقیقت مجھ تک پہنچی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ کسی عضو میں خون کے یکجا جم جانے یا خون میں ہیجان وتیزی ہوجانے کی وجہ سے اس عضو میں پھوڑے کی طرح خطرناک ورم ہوجانے اور اسے بے کار کردینے کو طاعون کہتے ہیں اور اس کے علاوہ دیگر اسباب مثلاً فضا وموسم کی خرابی سے لاحق ہونے والے امراض کو مجازی طور پر طاعون کہا جاتا ہے، کیونکہ اس مرض کے تیزی سے پھیلاؤ اور موت کی کثرت میں دونوں مشترک ہوتے ہیں ۔ [2] اس بیماری کے اصل سبب کی تشخیص میں فرق کا لحاظ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ عام وبائی امراض اور طاعون میں فرق کیا جاسکے، اور یہ رخ متعین کیا جاسکے کہ وہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بالکل صحیح ہے جس میں وارد ہے کہ ’’طاعون‘‘ مدینہ منورہ میں داخل نہ ہوسکے گا جب کہ ’’وباء‘‘ اس میں داخل ہوگی، اور پچھلی صدیوں میں اس کی مثال بھی گزر چکی ہے۔ [3] اس وقت طاعون کی بیماری اس لیے پھیلی تھی کہ مسلمانوں اور رومیوں کے درمیان طویل خونریزی، مقتولین کی کثرت، فضا کے تعفن، اور مردہ لاشوں کی سٹراند کی کثرت ہوگئی تھی، اور اسی کے نتیجہ میں اس کا پھیلنا ایک فطری عمل تھا، تاہم یہ سب کچھ اللہ کی حکمت وقدرت پر مبنی تھا۔ [4]
حجاز و شام کی سرحد ’’سَرْغ‘‘ سے عمر رضی اللہ عنہ کا واپس لوٹنا:
۱۷ھ میں عمر رضی اللہ عنہ نے دوبارہ شام جانے کا ارادہ کیا، چنانچہ آپ مہاجرین وانصار کو اپنے ساتھ لے کر شام کی طرف روانہ ہوئے، جب حجاز و شام کی سرحد پر مقام ’’سرغ‘‘ پہنچے تو فوج کے کمانڈروں نے آپ سے ملاقات کی اور بتایا کہ سرزمین شام میں بیماری پھیلی ہوئی ہے، اس وقت ’’طاعون‘‘ نے ملک شام کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا، آپ نے صحابہ کرام سے مشورہ کیا اور پھر واپس لوٹنے کا فیصلہ کرلیا، اس وقت آپ اور دیگر بعض صحابہ میں کیا گفتگو ہوئی اس کو میں ’’شورائیت‘‘ کے باب میں تفصیل سے ذکر کرچکا ہوں ۔ [5]
عمر رضی اللہ عنہ کے واپس لوٹ جانے کے بعد طوفانی شکل میں طاعون کی بیماری پھیلی جسے طاعون عمواس کا نام دیا
[1] خلاصۃ تاریخ ابن کثیر، محمد کنعان، ص: ۲۳۶
[2] فتح الباری: ۱۰/ ۱۸۰
[3] أبوعبیدہ عامر بن الجراح، محمد شُرّاب، ص: ۲۲۰
[4] الخلفاء الراشدون، النجار، ص: ۲۲۴
[5] الخلفاء الراشدون، النجار، ص: ۲۲۲، ۲۲۳