کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 246
٭ ملک شام کی فوجی چھاؤنیاں
٭ دمشق کی فوجی چھاؤنی
٭ حمص کی فوجی چھاؤنی
٭ قنسرین کی فوجی چھاؤنی
٭ فلسطین کی فوجی چھاؤنی
٭ اردن کی فوجی چھاؤنی (تفصیل کے لیے دیکھیے: سیرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، ص: ۳۷۶)
۵۔ قحط سالی کے موقع پر شرعی حد کے نفاذ پر پابندی:
قحط سالی کے موقع پر عمر رضی اللہ عنہ نے چوری کی شرعی حد کے نفاذ پر پابندی لگا دی۔ آپ نے یہ اقدام شرعی حد کو موقوف ومعطل کرنے کی نیت سے نہیں کیا تھا جیسا کہ بعض لوگ لکھتے ہیں ، بلکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ چوری کے جرم میں شرعی حد کی تنفیذ کے لیے مطلوبہ شرائط موجود نہ تھیں ، آپ کے پیش نظر یہ بات تھی کہ جو شخص قحط اور کھانا نہ ملنے کی حالت میں دوسرے کی ملکیت سے کچھ کھا پی لیتا ہے تو اس کی نیت چوری نہیں ہوتی اور وہ غیر ارادی طور پر یہ عمل انجام دیتا ہے اور اسی وجہ سے آپ نے ان غلاموں کا ہاتھ نہیں کاٹا جنہوں نے اونٹنی کو چوری کرکے ذبح کرلیا تھا، بلکہ آپ نے ان کے مالک حاطب کو حکم دیا کہ اونٹنی کی قیمت ادا کریں ۔ [1]
آپ نے فرمایا: کھجور کے خوشے کی چوری اور قحط سالی کے موقع پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ [2]
چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ فقہی مذاہب بھی سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی فقہ واجتہاد سے کافی حد تک متاثر ہیں ، اسی فاروقی اجتہاد کے پیش نظر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول ہے کہ قحط سالی اور بھوک کے موقع پرہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، یعنی محتاج اگر ایک لقمہ کھانے کے لیے مررہا ہو اور ایسی حالت میں اپنی خوراک کی مقدار میں کھانا چوری کرلے تو اس پر ہاتھ کاٹنے کی شرعی حد نہیں نافذ ہوگی، اس لیے کہ وہ اضطراری یعنی مجبوری ولاچاری کی حالت میں ہے۔
علامہ جوزجانی نے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: قحط سالی کے ایام میں ہاتھ نہ کاٹا جائے۔ میں نے اس مسئلہ میں امام احمد سے پوچھا کہ کیا آپ بھی اس کے قائل ہیں ؟ تو انہوں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم اگر ایک لقمہ کھانے کی ضرورت نے اسے چوری پر مجبور کیا اس حالت میں کہ لوگ قحط و بھوک کی زندگی گزار رہے ہوں تو میں اس کا ہاتھ نہیں کاٹوں گا۔[3]
۶۔ طاعون :
۱۸ھ میں ایک بھیانک وہولناک حادثہ پیش آیا، [4] تاریخی مصادر ومراجع میں اسے ’’طاعون عمواس‘‘ کے
[1] الخلافۃ والخلفاء الراشدون، سالم البھنساوی، ص: ۱۶۵
[2] مصنف عبد الرزاق: ۱۰/ ۲۴۲
[3] المغنی، ابن قدامۃ: ۸/ ۲۷۸
[4] تاریخ القضاعی، ص: ۲۹۴