کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 244
چہار دیواری بنوائی، اس دیوار پر روشنی کے لیے چراغ رکھا جاتا تھا۔ [1] زمانۂ جاہلیت میں غلاف کعبہ چمڑے کا بنایا جاتا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر یمنی کپڑے کا غلاف ڈالا، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسے ’’قباطی‘‘ غلاف پہنایا، [2] جو مصر کا بنا ہوا نہایت باریک اور سفید کپڑا ہوتا تھا۔ [3] ۲۔ سڑکوں اور خشکی وسمندری وسائل نقل وحمل کا اہتمام: اسلامی مملکت کی مختلف ریاستوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کے لیے خلیفہ راشد عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بیت المال سے ایک فنڈ (خاص رقم) متعین کیا تھا، اور جن لوگوں کے پاس سواریاں نہ تھیں انہیں جزیرۂ شام اور عراق تک کے سفر میں آسانی پیدا کرنے کے لیے آپ نے بہت زیادہ اونٹوں کو مسافروں کو لانے لے جانے کے لیے خاص کردیا تھا، کیونکہ اونٹ ہی اس وقت سواری کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ اسی طرح ستو تیار کرنے، کھجور اور کشمش کو قابل استعمال بنانے، نیز روز مرہ کی دیگر ضروریات زندگی کے لیے ایک دارالدقیق، یعنی آٹا گھر تیار کرایا، ایسے مسافر جن کا زاد سفر بیچ میں ختم ہوجاتا یا کوئی اجنبی مہمان آجاتا تو اسی سے اس کا تعاون کرتے۔ مکہ اور مدینہ کے درمیان کئی سرائیں اور پانی کے چشمے تیار کروائے، گویا قرآن کے اصول عمرانیات پر عمر رضی اللہ عنہ کی گہری نظر تھی جس میں انسانی آبادیوں کا ایک دوسرے سے ربط ضروری قرار دیا گیا ہے کہ جب یہ ربط موجود ہوگا تو امن کا رواج ہوگا اور مسافروں کو اپنے ساتھ آب و دانہ لے کر چلنا ضروری نہ ہو گا۔ [4] قبائل، امراء اور گورنروں کو عمرانیات سے متعلق فاروقی توجیہات اسی نقطہ پر مرکوز تھیں ۔ کثیر بن عبداللہ اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ۱۷ھ میں عمر رضی اللہ عنہ کے عمرہ کے سفر میں ہم آپ کے ساتھ تھے، راستے میں چشموں کے بعض مالکان نے آپ سے گفتگو کی کہ وہ چاہتے ہیں کہ مکہ اور مدینہ کے درمیان مکانات تعمیر کرلیں ، جو اس سے پہلے نہیں تھے، آپ نے ان کو اس شرط پر اجازت دی کہ مسافر لوگ پانی اور سائے کے زیادہ حق دار ہوں گے،[5] یعنی انہیں منع نہ کیا جائے۔ ۳۔ سرحدوں پر شہروں کی تعمیر فوجی اور تمدنی مراکز کے طور پر: عہد فاروقی میں فتوحات کا دائرہ وسیع ہونے کے ساتھ اسلامی ریاست نے اپنی سرحدوں پر چھوٹے چھوٹے شہر بسائے، مواصلات وروابط کے راستوں کو آسان کیا، زمینوں کی اصلاح کی، اور لوگوں کو رغبت دلائی کہ ہجرت کرکے جہادی مراکز کے پاس سکونت اختیار کریں ، اسلام کی نشرو اشاعت اور مجاہدین کو نفری قوت وسامان جنگ
[1] أخبار عمر، ص: ۱۲۶۔ عصر الخلافۃ الراشدۃ، ص: ۲۲۷ [2] أخبار عمر، ازرفی: ۱/ ۲۵۳۔ أخبا رعمر، ص: ۱۲۶ [3] عصر الخلافۃ الراشدۃ، ص: ۲۲۸ [4] الدور السیاسی ، صفوۃ، ص ۱۸۹، ۱۹۰ [5] الاحکام السطانیۃ، الماوردی، ص: ۱۸۷، ۱۸۸