کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 240
ثابت رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں روک لیا، وہ مدینہ والوں کو فتویٰ دیتے تھے۔ حمید بن اسود کہتے ہیں : اہل مدینہ نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے بعد جس طرح امام مالک کے قول پر عمل کیا اس طرح کسی اور بات پر عمل نہ کیا۔ [1] زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ان صحابہ میں سے تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے بہت سارے شاگرد عطا کیے اور انہوں نے اپنے اساتذہ کی باتوں کو یاد کیا، اور ان کے نقوش وعلوم کی نشر واشاعت کی۔ [2] عامر شعبی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ زید ابن ثابت رضی اللہ عنہ کو دیگر لوگوں پر دو چیزوں میں فوقیت تھی؛ علم فرائض اور علم قرآن میں ۔ [3] ۳: بصری درس گاہ: فاروقی حکم کی تعمیل میں بصرہ شہر کو سب سے پہلے عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے بسایا، ۱۴ھ میں انہوں نے اس کا نقشہ تیار کیا تھا، اس کے علاوہ بھی باتیں کہی گئی ہیں ۔ بصرہ، کوفہ سے تین سال پرانا شہر ہے۔ [4] اور تمام تر فنون میں کوفہ کی درس گاہ سے آگے بڑھا ہوا ہے۔ یہاں بہت سارے صحابہ تشریف لائے اور مقیم ہوئے۔ [5] انہی میں سے ابوموسیٰ اشعری، عمران بن حصین رضی اللہ عنہما اوردیگر صحابہ ہیں ، سب سے آخر میں یہاں انس بن مالک رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔ [6] جو صحابہ کرام بصرہ آئے ان میں زیادہ مشہور ابوموسیٰ اشعری اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما ہیں ۔ ابوموسیٰ اشعری مکہ آکر اسلام قبول کرنے والوں میں سے تھے، انہوں نے مہاجرین کے ساتھ حبشہ ہجرت کی، صحابہ میں سب سے زیادہ ذی علم کہے جاتے تھے، وہ بصرہ آئے اور وہاں لوگوں کو دین کی تعلیم دی۔ [7] ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ جب مدینہ تشریف لاتے تو پوری کوشش کرتے کہ عمر رضی اللہ عنہ کی مجلسوں میں ضرور شریک ہوں ۔ کبھی کبھار اپنا کافی وقت انہی کے ساتھ گزار دیتے۔ چنانچہ ابوبکر بن ابوموسیٰ سے روایت ہے کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ عشاء کی نماز کے بعد عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا ضرورت ہے؟ انہوں نے کہا: آپ سے بات کرنے آیا ہوں ۔ آپ نے فرمایا: اس وقت؟ انہوں نے جواب دیا: دین سمجھنے سمجھانے کی بات ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ بیٹھ گئے اور دونوں دیر رات تک باتیں کرتے رہے۔ پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المومنین! نماز پڑھ لیں ، آپ نے فرمایا: ہم اب تک نماز ہی میں تھے۔ [8]
[1] العلل، إمام أحمد: (۳/ ۲۵۹) (۵۱۴۵)۔ تفسیر التابعین: ۱/ ۵۰۶ [2] تفسیر التابعین: ۱/ ۵۰۶ [3] تہذیب تاریخ دمشق: ۵/ ۴۴۹۔ تفسیر التابعین: ۱/ ۵۰۸ [4] تفسیر التابعین: ۱/ ۴۲۲ [5] تفسیر التابعین: ۱/ ۴۲۲۔ ابن حبان نے پچاس سے زیادہ مشہور صحابہ کا ذکر کیا ہے جو بصرہ آئے تھے۔ [6] طبقات ابن سعد: ۷/ ۲۶۔ صحیح مسلم: ۱/ ۶۵ [7] تفسیر التابعین: ۱/ ۴۲۳ [8] أبوموسیٰ الاشعری الصحابی العالم المجاہد، محمد طہماز، ص: ۱۲۱