کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 230
فاروقی نظامِ احتساب یعنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر
اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مہاجرین صحابہ کے بارے میں بتایا کہ جب اللہ تعالیٰ انہیں زمین پر غلبہ عطا فرما دے گا تو وہ چار کام کریں گے، اقامت نماز، ادائیگی زکوٰۃ، بھلائی کا حکم اور برائی پر پابندی۔
سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ بدعات وضلالت سے لڑتے رہے، توحید کی مکمل پاسبانی کرتے رہے اور اسلامی معاشرہ میں عبادات کو رائج کرتے رہے، آپ نے برائی کے خلاف اعلان جنگ کیا اور اچھے کاموں کے لیے ہمت افزائی کی۔
۱: توحید کی حفاظت وپاسبانی اور بدعات وضلالت کے خلاف جنگ :
چوں کہ اسلامی ممالک کے قیام کا اصل مقصد دین کی حفاظت ہے، اس لیے عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے اسی مقصد کی تکمیل پرزور دیا، وہ یہ کہ لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے صاف اور صحیح عقیدہ کا پابند کرکے دین کی اصلیت کی حفاظت کی جائے۔ آپ نے گمراہوں کے شکوک وشبہات کا قلع قمع کیا اور دشمنان دین اسلام جو شیطان کی طرف سے مزین کیے ہوئے منحرف عقائد اور بدعات وخرافات کو رواج دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بہت اچھا کررہے ہیں ان کی چالوں کو ناکام بنایا۔ ہم آپ کے سامنے چند ایسے واقعات ذکر کرتے ہیں جو توحید کی حفاظت اور بدعات وضلالت سے معرکہ آرائی کی مثال ہیں ۔
تو ایک پتھر ہے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہے: …عابس بن ربیعہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے متعلق روایت کرتے ہیں کہ آپ حجر اسود کے پاس آئے، اسے بوسہ دیا اور کہا: ’’میں خوب جانتا ہوں کہ تو پتھر ہے، نہ تو نقصان پہنچا سکتا ہے، نہ ہی نفع۔ اگر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔‘‘ [1] درحقیقت یہ اتباع نبوی کی سب سے بہترین مثال اور اس کا سب سے خوب صورت مفہوم ہے۔ [2]
بیعت رضوان والے درخت کو کاٹنا: …ابن سعد صحیح سند کے ساتھ نافع سے روایت کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ کچھ لوگ اس درخت کے پاس آتے ہیں جس کے نیچے بیعت رضوان ہوئی تھی اور اس کے پاس نماز پڑھتے ہیں ، آپ نے ان کی گرفت کی اور آئندہ کے لیے متنبہ کیا، اور درخت کو کاٹنے کا حکم دے دیا، چنانچہ وہ کاٹ دیا گیا۔ [3]
یہ ہے توحید کی حفاظت اور فتنوں کے ذرائع کے صفایا کے لیے فاروقی اقدام کہ جب تابعین نے ثواب کی غرض سے ایسا کام شروع کردیا جسے صحابہ رضی اللہ عنہم نے نہیں کیا تھا تو وہ عمل بدعت ٹھہرا اور یہی چیز بعد میں درخت کی
[1] صحیح البخاری، حدیث نمبر: ۱۵۹۷
[2] أصحاب الرسول: ۱/ ۱۶۱
[3] التاریخ الاسلامی: ۱۹،۲۰/ ۲۶۰۔ طبقات ابن سعد: ۲/ ۱۰۰