کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 218
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی بیوی عاتکہ بنت زید کو تقریباً ڈیڑھ گز کی چٹائی بطور ہدیہ بھیجی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے جب تحفہ ان کے پاس دیکھا تو پوچھا: یہ تم کو کہاں سے ملا ہے؟ انہوں نے کہا: ابوموسیٰ اشعری نے مجھے ہدیہ دیا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے وہ چٹائی ہاتھ میں لی اور ان کے سر پر زور سے ماری، یہاں تک کہ ان کا سر چکرا گیا اور کہا: ابوموسیٰ کو میرے پاس لاؤ اور پیدل چلا کر لاؤ۔ چنانچہ وہ لائے گئے، وہ تھک چکے تھے اور کہہ رہے تھے: اے امیر المومنین! میرے بارے میں جلدی نہ کیجیے، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہماری عورتوں کو تم نے ہدیہ کیوں دیا؟ پھر آپ نے چٹائی ان کے سر پر بھی زور سے دے ماری اور کہا: اسے لے جاؤ، ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ [1] عمر رضی اللہ عنہ ملکی معاملات میں عورتوں کو دخل اندازی سے سختی سے منع کرتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عامل کو معزول کرنے کا فرمان تحریر کررہے تھے، دوران تحریر آپ کی بیوی نے دخل اندازی کرتے ہوئے کہا: اے امیر المومنین آپ اس عامل پر کیوں اتنا سخت ناراض ہیں ؟ آپ نے فرمایا: اے اللہ کی دشمن، تجھے اس سے کیا مطلب؟ تم دل بہلانے کا ایک کھلونا ہو جسے کھیل کر پھر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: اپنے تکلے پر چلی جاؤ اور جس چیز کا تم سے تعلق نہیں اس میں دخل اندازی مت کرو۔ [2] ۹: ملک ہروم کي طرف سے آپ کي بیوي امّ کلثوم کو ہدیہ: …استاد خضری نے اپنی تیار کردہ لکچر بک میں لکھا ہے کہ جب بادشاہ نے جنگ بندی کا اعلان کردیا اور عمر رضی اللہ عنہ کے پاس خط لکھا اور آپ کی قربت چاہی تو عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے قاصدوں کو ڈاک دے کر بادشاہ روم کے پاس بھیجا، اس ڈاک کے ساتھ امّ کلثوم بنت علی بن ابی طالب نے ملکۂ روم کو خوشبو، پانی پینے کے برتن اور کچھ زیورات کا ہدیہ بھی دیا، چنانچہ بادشاہ روم نے وہ عطیات اپنی ملکہ کو دے دیے ملکہ روم یعنی قیصر کی بیوی نے اپنی ہم نشین عورتوں کو اکٹھا کیا اور ان سے یہ کہا کہ یہ حاکم عرب کی بیوی اور ان کے نبی کی نواسی کا ہدیہ ہے، انہیں ہدیہ دکھایا، پھر اس نے بھی امّ کلثوم کو ایک خط لکھا اور قیمتی ہار بطور ہدیہ بھیجا، جب وہ قاصد بادشاہ روم کی ڈاک لے کر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو آپ نے ہدیہ روک لینے کا حکم دیا اور ’’اَلصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ‘‘ کی ندا لگوائی۔ چنانچہ لوگ اکٹھے ہوئے، آپ نے انہیں دو رکعت نماز پڑھائی اور کہا: جو کام بغیر مشورہ کے کیا جائے اس میں بھلائی نہیں ہے۔ آپ لوگ بتائیں کہ امّ کلثوم نے ملکہ روم کو جو ہدیہ دیا تھا (اس کے بدلے اسے ہدیہ آیا ہے) اس سلسلہ میں میں کیا کروں ؟ کچھ لوگوں نے کہا: یہ امّ کلثوم کا حق ہے، کیونکہ ان کے ہدیہ کے بدلے ملکہ کی طرف سے ہدیہ آیا ہے، اس کے لیے جائز تھا، ملکہ روم کوئی ذمی عورت نہیں ہے کہ (ہدیہ بھیج کر) آپ سے کچھ کرانا چاہتی ہو اور نہ آپ کی مملوکہ ہے کہ وہ آپ کو خوش رکھنا چاہتی ہو، (لہٰذا اسے لینے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔) اور کچھ لوگوں نے کہا: ہم بھی کپڑے ہدیہ میں دیتے تھے تاکہ بدلہ
[1] الشیخان أبوبکر وعمر بروایۃ البلاذری، ص: ۲۶۰ [2] اخبار عمر، ص: ۲۹۳۔ الشیخان بروایۃ البلاذری، ص: ۱۸۸