کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 209
نے مشورہ دیا کہ جس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیار شرک کو چھوڑ کر ہجرت کی۔ سعید بن مسیب کا بیان ہے کہ پھر اسی کو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مقرر کیا۔ [1] امیر المومنین کا لقب: سیّدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ‘‘ کہے جاتے تھے، لیکن جب آپ کی وفات ہوگئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: جو عمر رضی اللہ عنہ کے بعد خلیفہ ہوگا اسے ’’خلیفہ خلیفہ رسول اللہ‘‘ کہا جائے گا اور اس طرح یہ سلسلہ طویل ہوجائے گا۔ لہٰذا بہتر ہے کہ خلیفہ کے لیے کسی نام پر اتفاق کرلیا جائے اور بعد میں آنے والے خلفاء کو بھی اسی سے پکارا جائے۔ چنانچہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: ہم ’’مومن‘‘ اور عمر ’’ہمارے امیر‘‘ کہے جائیں ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ ’’امیر المومنین‘‘ کہے جانے لگے اور آپ سب سے پہلے اس نام سے موسوم کیے گئے۔ [2] ابن شہاب سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ابوبکر بن سلیمان بن ابوخیثمہ [3] سے پوچھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے خط میں ایسا کیوں لکھتے تھے: ’’ابوبکر خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے‘‘ اور ان کے بعد عمر رضی اللہ عنہ لکھتے تھے: ’’عمر بن خطاب خلیفہ ابوبکر اور جسے سب سے پہلے امیر المومنین کہا گیا، اس کی طرف سے‘‘؟ انہوں نے کہا کہ میری دادی شفاء [4] نے مجھے بتایا … وہ پہلے ہجرت کرنے والی صحابیات میں سے تھیں اور عمر رضی اللہ عنہ جب بھی بازار جاتے تو ان سے ضرور ملتے … عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عراق کے گورنر کے پاس لکھا کہ میرے پاس دو بہادر اور شریف لوگوں کو بھیج دو، میں ان سے عراق اور اس کے باشندگان کے بارے میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں ۔ [5] انہوں نے لبید بن ربیعہ اور عدی بن حاتم رضی اللہ عنہما کو بھیجا، وہ دونوں مدینہ آئے اور مسجد کے صحن میں اپنی اپنی سواری کو بٹھا دیا، پھر دونوں مسجد میں داخل ہوئے، وہاں عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے دونوں کی ملاقات ہوئی۔ انہوں نے عمرو بن عاص سے کہا: امیر المومنین سے ہمارے لیے ملاقات کی اجازت مانگ لیجیے۔ عمرو رضی اللہ عنہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور کہا: السلام علیکم اے امیر المومنین! عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ابن العاص! اس (نام) میں تمہیں کیا خوبی نظر آگئی؟ تمہاری بات کی وجہ سے مجھے نکلنا ہی پڑے گا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں ، لبید بن ربیعہ اور عدی بن حاتم آئے اور انہوں نے کہا کہ ’’امیر المومنین‘‘ سے ہماری ملاقات کے لیے اجازت مانگ لیجیے، تو میں نے کہا: اللہ کی قسم، تم دونوں نے آپ کا درست وبہتر نام لیا۔ وہ امیر ہیں اور ہم مومن ہیں ۔ اسی دن سے آپ کو امیر المومنین لکھا جانے لگا۔ [6]
[1] المستدرک: ۳/ ۱۴۔ حاکم نے اس کی تصحیح کی ہے اور ذہبی نے آپ کی موافقت کی ہے۔ [2] الطبقات الکبرٰی، ابن سعد: ۳/ ۲۸۱۔ محض الصواب: ۱/ ۳۱۱ ۔ [3] آپ ابوخیثمہ العدوی المدنی ہیں ، ثقہ ہیں ، علم انساب کے ماہر تھے، تیسرے طبقہ کے ہیں ۔ التقریب، ص:۶۰۷ [4] آپ شفاء بن عبداللہ العدویہ ہیں ۔ ہجرت سے پہلے مسلمان ہوئیں ۔ [5] محض الصواب: ۱/ ۳۱۲ [6] مستدرک حاکم: ۳/ ۸۱۔۸۲۔ امام ذہبی نے اس روایت کی تصحیح کی ہے۔