کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 201
ہوئے فرمایا: ﴿ فَإِن رَّجَعَكَ اللَّـهُ إِلَىٰ طَائِفَةٍ مِّنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوكَ لِلْخُرُوجِ فَقُل لَّن تَخْرُجُوا مَعِيَ أَبَدًا وَلَن تُقَاتِلُوا مَعِيَ عَدُوًّا﴾ (التوبۃ:۸۳) ’’پس اگر اللہ تجھے ان میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے آئے، پھر وہ تجھ سے (جنگ کے لیے) نکلنے کی اجازت طلب کریں تو کہہ دے تم میرے ساتھ کبھی نہیں نکلو گے اور میرے ساتھ مل کر کبھی کسی دشمن سے نہیں لڑو گے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( رَأَیْتُ کَأَنِّیْ أَنْزِعُ بِدَلْوٍ بَکْرَۃٍ عَلٰی قَلِیْبٍ فَجَائَ أَبُوْبَکْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوْبًا أَوْذَنُوْبَیْنِ فَنَزَعَ نَزْعًا ضَعِیْفًا وَاللّٰہُ یَغْفِرْلَہُ، ثُمَّ جۃاجَ عُمَرُ فَاسْتَسْقٰی فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَْرَعَبْقَرِیًّا یَفْرِیْ فَرْیَہٗ حَتّٰی رَوِیَ النَّاسُ وَضَرَبُوْا الْعَطَنَ۔)) [1] ’’میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک کنویں پر، اس سے (پانی کا) ڈول کھینچ رہا ہوں ، پھر ابوبکر آئے اور انہوں نے کمزوری سے ایک یا دو ڈول کھینچے، اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ پھر عمر آئے انہوں نے کھینچا تو وہ ڈول بڑے ڈول میں بدل گیا، میں نے آپ جیسا شہ زور پہلوان نہیں دیکھا جو آپ جیسا زور آور ہو، یہاں تک کہ لوگ سیراب ہوگئے اور اونٹوں کو خوب پانی پلایا (انہیں آرام کی جگہ میں بٹھایا)۔‘‘ اس حدیث میں ضمناً شیخین ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کی طرف اشارہ ہے اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کی طرف بھی واضح اشارہ ہے۔ سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا: (( إِنِّیْ لَا أَدْرِیْ مَا قَدْرُ بَقَائِیْ فِیْکُمْ فَقْتَدُوْا بِالَّذَیْنِ مِنْ بَعْدِیْ۔ وَأَشَارَ إِلٰی أَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ۔وَتَمَسَّکُوْا بِہَدْیِ عَمَّارٍ ، وَمَا حَدَّثَکُمُ ابْنُ مَسْعُوْدٍ فَصَدِّقُوْہُ۔))[2] ’’میں نہیں جانتا کہ کب تک تم میں میں باقی ہوں ، تو تم میرے بعد دو آدمیوں کی پیروی کرنا ، اور آپ نے ابوبکر وعمر کی طرف اشارہ کیا اور عمار کے طریقے کو اختیار کرو اور ابن مسعود تم کو جو حدیث بیان کریں اس کی تصدیق کرو۔‘‘ پس یہ حدیث عمر رضی اللہ عنہ کے استحقاق خلافت کی صریح دلیل ہے۔
[1] صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۲۳۹۳ [2] سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ، البانی: ۳/ ۲۳۳، ۲۳۶۔ صحیح ابن حبان: ۶۹۰۲۔ مصنف ابن أبی شیبۃ: ۷/ ۴۳۳