کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 192
ہوں گے جس طرح موسیٰ علیہ السلام واپس آئے تھے اور ضرور ان لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹیں گے جو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے ہیں ۔ [1]
ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جب یہ خبر پہنچی تو آپ مسجد نبوی کے دروازے پر آئے اور عمر رضی اللہ عنہ لوگوں سے بات کر رہے تھے … آپ (ابوبکر رضی اللہ عنہ ) کسی چیز کی طرف متوجہ نہ ہوئے اور عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، گھر کے ایک طرف آپ کے جسمِ اطہر پر چادر ڈالی ہوئی تھی، آپ آگے بڑھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کو کھولا، پھر آپ کو بوسہ دیا، اور بولے: آپ پر میرے ماں باپ قربان، اللہ نے جس موت کو آپ پر لکھ دیا تھا آپ اس سے گزر گئے، اب اس کے بعد آپ کو کبھی موت لاحق نہ ہوگی۔ راوی کہتے ہیں : پھر آپ نے چادر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر لوٹا دیا، باہر نکلے اور عمر رضی اللہ عنہ بولتے جا رہے تھے، تو کہا: اے عمر! ذرا ٹھہرو، خاموش ہوجاؤ! آپ نے خاموش ہونے سے انکار کیا، جب ابوبکر نے دیکھا کہ وہ چپ نہیں ہو رہے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور جب لوگوں نے آپ کی آواز سنی تو عمر کو چھوڑ دیا اور آپ کی طرف متوجہ ہوگئے۔ آپ نے اللہ کی حمد وثنا کی، پھر فرمایا: اے لوگو! جو محمد کی عبادت کرتا تھا (وہ جان لے کہ) محمد فوت ہو گئے اور جو اللہ کی عبادت کرتا تھا (وہ جان لے کہ) اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے، وہ کبھی نہیں مرے گا۔ پھر آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت کی:
﴿ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللَّـهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِي اللَّـهُ الشَّاكِرِينَ ﴾
(آلِ عمران: ۱۴۴)
’’اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) صرف رسول ہیں ، ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں ۔ کیا اگر ان کا انتقال ہوجائے یا شہید ہوجائیں تو تم (اسلام سے) اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں کے بل تو ہرگز وہ اللہ کا کچھ نہ بگاڑ سکے گا، عنقریب اللہ تعالیٰ کا شکر گزاروں کو اچھا بدلہ دے گا۔‘‘
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اللہ کی قسم؛ گویا کہ لوگوں نے جانا ہی نہ تھا کہ یہ آیت نازل ہوچکی ہے یہاں تک کہ اس دن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تلاوت کی۔ لوگوں نے اس آیت کو ابوبکر سے سیکھا اور اب یہ ان کی زبانوں پر تھی۔ ابوہریرہ کا بیان ہے کہ: عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی! جب میں نے ابوبکر کو اس آیت کی تلاوت کرتے سنا تو قریب تھا کہ زمین پر گرجاؤں اور میں نے یقین کرلیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاچکے ہیں ۔ [2]
[1] السیرۃ النبویۃ، ابن ابی شھبۃ: ۲/ ۵۹۴
[2] البخاری، الجنائز، حدیث نمبر: ۱۲۴۲