کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 190
فرمایا: (( أَبُوْہَا۔)) ان کے باپ (ابوبکر رضی اللہ عنہ )۔ میں نے کہا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا: (( ثُمَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ۔)) پھر عمر بن خطاب۔ پھر آپ نے دیگر افراد کو شمار کیا۔ [1]
۷۔ عمرفاروق رضی اللہ عنہ کو جنت کی بشارت:
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے باغات میں سے ایک باغ میں تھا، ایک آدمی آیا، اس نے دروازہ کھولنے کی اجازت مانگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِفْتَحْ لَہٗ وَبَشِّرْہٗ بِالْجَنَّۃِ۔))…’’کھول دو اور اسے جنت کی بشارت دے دو۔‘‘ میں نے اس کے لیے دروازہ کھول دیا، دیکھا تو وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے انہیں فرمان رسول کی بشارت دی، انہوں نے اللہ کی تعریف کی۔ پھر ایک آدمی آیا، اس نے دروازہ کھولنے کی اجازت مانگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِفْتَحْ لَہٗ وَبَشِّرْہٗ بِالْجَنَّۃِ۔))… ’’(دروازہ) کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت دے دو۔‘‘ میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا، دیکھا تو وہ عمر رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے انہیں فرمان رسول کی بشارت دی۔ انہوں نے اللہ کی تعریف کی۔ [2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور
مرض الموت کے متعلق سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کا موقف
۱۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تو میں لوگوں کو نماز پڑھاتا:
سیّدنا عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو بلال آپ کے پاس آئے اور نماز کے لیے بلانے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مُرُوْا مَنْ یُّصَلِّیْ بِالنَّاس۔))
’’کہہ دو کوئی لوگوں کو نماز پڑھا دے۔‘‘
عبداللہ بن زمعہ کہتے ہیں کہ میں نکلا، لوگوں میں عمر نظر آئے اور ابوبکر غائب تھے۔ میں نے کہا: اے عمر! اٹھیے اور لوگوں کو نماز پڑھایے۔ چنانچہ وہ کھڑے ہوئے اور جب اللہ اکبر کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی آواز سن لی … عمر رضی اللہ عنہ کی آواز بلند تھی … آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( فَأَیْنَ أَبُوْبَکْرٍ؟ یَأْبَی اللّٰہُ ذٰلِکَ وَالْمُسْلِمُوْنَ، یَأْبَی اللّٰہُ ذٰلِکَ وَالْمُسْلِمُوْنَ۔))
’’ابوبکر کہاں ہیں ؟ اللہ اور مسلمان اس کا انکار کرتے ہیں ، اللہ اور مسلمان اس کا انکار کرتے ہیں ۔‘‘
[1] الاحسان فی تقریب صحیح ابن حبان: ۱۵/ ۲۰۹۔ صحیح البخاری، باب غزوۃ ذات السلاسل حدیث نمبر: ۴۱۰۰۔ صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۲۳۸۴
[2] صحیح البخاری، کتاب فضائل اصحاب النبي صلي الله عليه وسلم ، حدیث نمبر: ۳۶۹۳۔