کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 188
عورتوں نے جواب دیا: ہاں ، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں زیادہ سخت اور غصے والے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اِیْہًا یَاابْنَ الْخَطَّابِ! وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَا لَقِیَکَ الشَّیْطَانُ سَالِکًا فَجًّا قَطُّ إِلَّا سَلَکَ فَجًّا غَیْرَ فَجِّکَ۔)) [1]
’’کیا خوب اے ابن خطاب! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، کبھی کسی راستہ پر چلتے ہوئے شیطان کی تم سے ملاقات ہوجائے تو وہ راستہ بدل کر دوسرے راستہ پر چل پڑتا ہے۔‘‘
اس حدیث میں سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کثرت مصاحبت کی وجہ سے ہمیشہ آپ کی رائے درست ہوتی تھی اور شیطان آپ کو بہکانے کا کوئی راستہ نہ پاتا تھا۔ [2]
۳: آپ اس امت کے الہام یافتہ ہیں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( لَقَدْ کَانَ فِیْمَا قَبْلَکُمْ مِنَ الْأُمَمِ مُحَدَّثُوْنَ ، فَاِنْ یَکُنْ فِیْ أُمَّتِیْ أَحَدٌ فَإِنَّہٗ عُمَرُ۔))[3]
’’تم سے پہلے کی امتوں میں الہام یافتہ افراد ہوا کرتے تھے، اگر میری امت میں کوئی ایسا ہے تو وہ عمر ہیں ۔‘‘
۴: میں نے ایسی نابغۂ روزگار شخصیت نہ دیکھی جو آپ جیسی ذہین و فطین ہو:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(( رَأَیْتُ کَأَنِّیْ أَنْزِعُ بِدَلْوٍ بَکْرَۃٍ عَلٰی قَلِیْبٍ فَجَائَ أَبُوْبَکْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوْبًا أَوْ ذَنُوْبَیْنِ فَنَزَعَ نَزْعًا ضَعِیْفًا وَاللّٰہُ یَغْفِرُ لَہُ ثُمَّ جَائَ عُمَرُ فَاْستَسْقٰی فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَعَبْقَرِیًّا مِنَ النَّاسِ یَفْرِیْ فَرْبَہٗ حَتّٰی رَوِیَ النَّاسُ وَضربوا الْعَطَنَ۔))[4]
’’میں نے خواب دیکھا کہ ایک کنویں پر ایک ڈول سے پانی کھینچ رہا ہوں ، پھر ابوبکر آئے انہوں نے ایک یا دو ڈول ناتوانی کے ساتھ کھینچے، اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ پھر عمر بن خطاب آئے انہوں نے پانی کھینچنا شروع کیا تو وہ ڈول جرسہ (بڑے ڈول) میں بدل گیا۔ میں نے آپ جیسا شہ زور پہلوان نہیں دیکھا جو آپ جیسا غیر معمولی اوصاف کا حامل ہو، یہاں تک کہ لوگ سیراب ہوگئے اور اپنے
[1] صحیح البخاری، حدیث نمبر: ۳۶۸۳۔ صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۲۳۹۶
[2] عقیدۃ أہل السنۃ والجماعۃ: ۱/ ۳۴۸
[3] صحیح البخاری، حدیث نمبر: ۳۶۸۹۔ صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۲۳۹۸
[4] صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۲۳۹۳