کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 187
کہ میں تمہارے نزدیک تمہاری جان سے بھی زیادہ محبوب ہوجاؤں ۔‘‘ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اب ایسے ہی ہے۔ اللہ کی قسم آپ میرے نزدیک میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَلْآنَ یَاعُمَرُ۔)) ’’اب (تمہارا ایمان مکمل ہو ا) اے عمر! ‘‘[1] آپ کے علم کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( بَیْنَمَا أَنَا نَائِمٌ شَرِبْتُ۔ یَعْنِیْ اللَّبَنَ ۔ حَتَّی أَنْظُرَ إِلَی الرَّی یَجْرِیْ فِیْ ظُْفْرِیْ …أَوْ فِیْ أَظْفَارِیْ… ثُمَّ نَاوَلْتُ عُمَرَ۔)) ’’میں سورہا تھا تو میں نے (خواب میں ) دودھ نوش کیا، یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ اس کی تراوٹ میرے ناخن … یا ناخنوں … میں جاری ہے، پھر میں نے وہ ( دودھ)عمر کو دیا۔‘‘ صحابہ نے پوچھا: آپ اس کی کیا تعبیر کرتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’العلم‘‘ یعنی (دودھ سے) علم مراد ہے۔ [2] ۲: سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی ہیبت اور شیطان کا آپ سے خوف کھانا: سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس داخل ہونے کی ایسے وقت میں اجازت مانگی جب کہ قریش کی چند عورتیں آپ سے بات کر رہی تھیں اور آپ کی آواز سے اونچی آواز کے ساتھ آپ سے کثرت (نان و نفقہ) کا مطالبہ کر رہی تھیں ۔ جب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو وہ اٹھ کھڑی ہوئیں اور جلدی جلدی پردہ کرنے لگیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، آپ اندر داخل ہوئے اور دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے ہیں ۔ آپ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ آپ کے دانتوں کو ہنسائے (ماجرا کیا ہے؟)، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( عَجِبْتُ مِنْ ہٰؤُلَائِ اللَّاتِیْ کُنَّ عِنْدِیْ فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَکَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ۔)) ’’مجھے ان عورتوں پر تعجب ہوا وہ سب میرے پاس تھیں اور جب انہوں نے تمہاری آواز سنی تو جلدی سے پردہ میں ہوگئیں ۔‘‘ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ کے رسول! آپ تو اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ وہ آپ سے ڈریں ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اپنی جانوں کی دشمنو! تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتی ؟
[1] الصحیح المسند فی فضائل الصحابۃ، ص:۶۶ [2] فتح الباری: ۷/ ۴۶