کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 183
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے لوٹ آئے تو آپ نے اس کا حصہ لگایا اور اسے پورا تیس (۳۰) وسق دے دیا نیز سترہ (۱۷) وسق مزید کھجوریں بچ گئیں ۔ جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واقعہ کی خبر دینے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر کی نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ کو کھجوریں بچ جانے کی خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أَخْبِرْ بِذٰلِکَ ابْنَ الْخَطَّابِ۔))
’’یہ خبر ابن خطاب کو بتا دو۔‘‘
چنانچہ جابر رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور انہیں بتایا تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے وہ وقت معلوم ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں چلے تھے تاکہ اس میں برکت کی دعا کریں ۔ [1]
۱۶۔ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی:
عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب حفصہ بنت عمر کے شوہر خنیس بن حذافہ سہمی کی مدینہ میں وفات ہوگئی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، تو میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے حفصہ بنت عمر کی شادی کی پیش کش کی۔ میں نے کہا: اگر آپ راضی ہوں تو میں حفصہ کی آپ سے شادی کردوں ۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ذرا اپنے معاملہ میں غور کرلوں ۔ چنانچہ پھر آپ کچھ دنوں ٹھہرے رہے۔ ایک دن ان کی مجھ سے ملاقات ہوئی اور مجھ سے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میں شادی نہ کروں ۔ عمر رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ پھر میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے کہا: اگر آپ راضی ہوں تو میں حفصہ کی آپ سے شادی کردوں ؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش رہے اور مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ چنانچہ میں عثمان بن عفان کے مقابلے میں ان سے بہت غصے ہوا۔ پھر میں کچھ روز ٹھہرا رہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ کو شادی کا پیغام دیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا نکاح کردیا۔ پھر مجھ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ ملے اور کہا: جب تم نے مجھے حفصہ کی شادی کے لیے پیش کش کی تھی اور میں نے کوئی جواب نہ دیا تھا تو شاید تم مجھ پر خفا ہوگئے تھے؟ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہاری پیش کش کو ٹھکرانے سے مجھے اس کے علاوہ کسی چیز نے نہیں روکا تھا کہ میں جانتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ کا تذکرہ کیا ہے۔ درحقیقت میں آپ کا راز کھولنا نہیں چاہتا تھا۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حفصہ کو چھوڑ دیتے تو میں اسے قبول کرلیتا۔ [2]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے بارے میں مؤقف فاروقی
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں اس بات کا برابر خواہش مند رہا کہ عمر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے ان دو عورتوں کے بارے میں پوچھوں جن کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے:
[1] صحیح البخاری، کتاب الاستقراض، حدیث نمبر: ۲۲۶۶
[2] صحیح البخاری، کتاب النکاح، حدیث نمبر: ۵۱۲۲۔ عمر بن الخطاب، محمد رشید، ص: ۲۳