کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 181
پھر وہ آدمی بیٹھ کر دعائیں کرنے لگا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے فرمانے لگے:
(( سَلْ تُعْطَہٗ سَلْ تُعْطَہٗ۔))
’’تو مانگ لے تجھے دیا جائے گا، تو مانگ لے تجھے دیا جائے گا۔‘‘
عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے سوچا، اللہ کی قسم میں صبح سویرے اس کے پاس جاؤں گا اور اسے خوشخبری دوں گاجب میں خوش خبری دینے گیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ مجھ سے پہلے حاضر ہیں اور اسے بشارت دے چکے ہیں ۔ اللہ کی قسم ! جب کبھی میں نے ان سے کسی خیر میں مقابلہ کیا تو وہ اس میں مجھ سے آگے ہی رہے۔ [1]
۱۲۔ بدعت ایجاد کرنے سے آپ کا ڈرانا:
مسور بن مخرمہ [2] اور عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت ہے، ان دونوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام کو اس وقت سورۂ فرقان کی تلاوت کرتے ہوئے سنا جب آپ باحیات تھے۔ میں نے ان کی قراء ت کو سنا، وہ اسے کئی حروف (لہجوں ) میں پڑھ رہے تھے۔ ان (لہجوں ) میں ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پڑھایا تھا۔ قریب تھا کہ نماز ہی میں ان پر چڑھ دوڑوں ، لیکن انتظار کیا یہاں تک کہ انہوں نے سلام پھیر دیا۔ میں نے ان کا گریبان پکڑ لیا اور کہا: میں نے ابھی تم کو جو سورۃ پڑھتے سنا ہے اسے تم کو کس نے پڑھایا ہے؟ انہوں نے کہا: اس کو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا ہے۔ میں نے کہا: تم جھوٹ بولتے ہو، بے شک مجھے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے یہی سورۃ پڑھائی ہے جسے تم کو پڑھتے سنا ہے۔ میں انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اس کو سورۂ فرقان کی تلاوت ان حروف میں کرتے ہوئے سنا ہے جنہیں آپ نے مجھے نہیں پڑھایا ہے۔ حالانکہ آپ نے مجھے بھی سورۂ فرقان پڑھائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ہشام! اسے پڑھو۔ چنانچہ انہوں نے اسی قراء ت پر اسے پڑھا جس پر میں نے سنا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ہٰکَذَا اُنْزِلَتْ۔))اسی طرح اس کا نزول ہوا ہے۔ پھر آپ نے کہا: اے عمر تم پڑھو! میں نے اس طرح پڑھا جس طرح آپ نے مجھے پڑھایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح اس کا نزول ہوا ہے۔ پھر آپ نے فرمایا:
(( إِنَّ الْقُرْاٰنَ أُنْزِلَ عَلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ فَاْقرَئُ وْا مَا تَیَسَّرَ مِنْہُ۔)) [3]
’’بے شک قرآن سات حروف (لہجوں ) پر نازل ہوا ہے، پس جو ان میں سے تمہیں میسر آئے پڑھو۔‘‘
[1] مسند أحمد، حدیث نمبر: ۱۷۵، الموسوعۃ الحدیثیۃ۔ اس کی سند صحیح ہے۔
[2] باپ، بیٹے دونوں صحابی ہیں ۔ مسور کی وفات ۶۴ھ میں ہوئی۔
[3] صحیح البخاری، فضائل القرآن، حدیث نمبر: ۴۷۵۴۔ صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۸۱۸