کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 178
سوال کرو، اس شخص نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر سوال کیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: شاید اس کا شوہر جہاد پر گیا ہے؟ اس نے وہی کہا جو عمر رضی اللہ عنہ سے کہا تھا۔ پھر اس شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر یہ مسئلہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید اس کا شوہر جہاد پر گیا ہے؟ اور قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ ﴾ (ہود:۱۱۴) ’’دن کے دونوں کناروں میں نماز قائم کر اور ات کی کچھ گھڑیوں میں بھی، یقینا نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں ۔‘‘ پھر اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میرے لیے یہ خاص ہے یا تمام لوگوں کے لیے عام ہے؟ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے سینے پر اپنا ہاتھ مارا اور کہا: نہیں ، تیرے لیے خاص نہیں ، تب تو نہ تیرے لیے یہ مسرت کی بات ہے اور نہ دوسروں ہی کے لیے بلکہ یہ سب کے لیے ہے۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عمر نے سچ کہا۔ [1] ۸۔ اپنے صدقہ کو واپس لینے والے کا حکم: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستہ میں دے دیا، لیکن اسے اس کے مالک نے ضائع وبرباد کردیا، میں نے اسے خریدنا چاہا اور سوچا کہ وہ اسے سستی قیمت پر فروخت کر دے گا۔ میں رک گیا اور کہا کہ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لوں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: تم اسے نہ خریدو اگرچہ وہ ایک درہم ہی میں کیوں نہ دے، کیونکہ جو اپنے صدقہ کو واپس لیتا ہے اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو قے کر کے پھر اسے چاٹتا ہے۔ [2] ۹۔ آپ کے صدقات واوقاف: ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عہد نبوی میں ’’ثمغ‘‘ نامی اراضی اللہ کے راستہ میں وقف کردی، اس میں کھجور کے درخت تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا مال ملا ہے جو میرے نزدیک سب سے نفیس مال ہے اور میں اس کو صدقہ کرنا چاہتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تَصَدَّقَ بِأَصْلِہٖ لَا یُبَاعُ وَلَا یُوْہَبُ وَلَا یُوْرَثُ وَلٰکِنْ یُنْفَقُ ثَمَرَہُ۔)) ’’اس کے اصل کو وقف کردو، نہ اسے فروخت کیا جائے اور نہ ہبہ کیا جائے، نہ اس میں و راثت جاری کی جائے۔ البتہ اس کا پھل خرچ کیا جائے گا۔‘‘
[1] مسند أحمد: ۴/۴۱ حدیث نمبر: ۲۲۰۶ اس کی سند ضعیف ہے اور یہ روایت صحیح لغیرہ ہے۔ [2] مسند احمد، حدیث نمبر: ۲۸۱ اس کی سند صحیح ہے، اور شیخین کی شرط پر ہے۔