کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 176
دے کر ابوہریرہ کو بھیجا ہے کہ وہ ایسے جس آدمی سے بھی ملیں جو دل کی سچائی سے گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں ، اسے جنت کی بشارت دے دیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔ آپ نے کہا: ایسا نہ کیجیے، مجھے خوف ہے کہ لوگ غلط فہمی کا شکار ہو کر اسی پر بھروسہ نہ کرلیں اور عمل چھوڑ دیں ، آپ ان کو عمل کرنے دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فَخَلِّہِمْ‘‘ یعنی تب انہیں چھوڑ دو۔[1]
۳۔ صحابہ کو ایک ہی منبع شریعت کے تابع کرنے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوشش:
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تورات کا ایک ورق دیکھا تو فرمایا:
(( أَمُتَہَوَّکُوْنَ یَا بْنَ الْخَطَّابِ! لَقَدْ جِئْتُکُمْ بِہَا بَیْضَائَ نَقِیَّۃً ، لَوْ کَانَ مُوْسٰی حَیًّا مَا وَسِعَہٗ إِلَّا اتِّبَاعِیْ))
’’اے ابن خطاب! کیا تم (اسلام کے بارے میں ) تردد میں ہو، میں اسے صاف شفاف شریعت کی شکل میں تمہارے پاس لایا ہوں ۔ اگر موسیٰ( علیہ السلام ) زندہ ہوتے تو ان کے لیے بھی میری ہی اتباع ضروری ہوتی۔‘‘
اور ایک روایت میں ہے:
(( إِنْ کَانَ مُوْسٰی حَیًّا ثُمَّ اتَّبَعْتُمُوْہُ وَتَرَکْتُمُوْنِیْ لَضَلَلْتُمْ۔)) [2]
’’اگر موسیٰ زندہ ہوتے اور تم ان کی اتباع کرتے اور مجھے چھوڑ دیتے تو تم گمراہ ہوجاتے۔‘‘
۴۔ کائنات کی تخلیق کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی:
طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور کائنات کی تخلیق کے بارے میں ہمیں خبر دیتے ہوئے بتایا کہ ’’یہاں تک کہ جنتی اپنے ٹھکانے پر اور جہنمی اپنے ٹھکانے پر چلے جائیں گے۔‘‘ کسی نے اسے یاد کرلیا اور کسی نے اسے بھلا دیا۔ [3] یہ حدیث اس ضمن میں آتی ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اس حدیث سے کائنات کے فنا ہونے اور اللہ سے جا ملنے کا مفہوم سمجھا۔
۵۔ آبا واجداد کی قسم کھانے سے ممانعت اور توکل علی اللہ پر ابھارنا:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
[1] صحیح مسلم، الایمان، حدیث نمبر: ۳۱
[2] مسند أحمد، بروایت جابر: ۳/ ۳۸۷۔ الفتاویٰ: ۱۱/ ۲۳۲
[3] صحیح البخاری، بدء الخلق، حدیث نمبر: ۳۱۹۲