کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 172
کی بھوک لگی تو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشورہ دیا کہ لوگوں کے لیے برکت کی دعا کریں ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک [1] میں لوگ سخت بھوک سے دوچار ہوئے، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ اجازت دیں تو ہم اپنی اونٹنیوں کو ذبح کردیں ، انہیں کھائیں اور چربی استعمال کریں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا کرلو۔ عمر رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اگر انہوں نے ایسا کرلیا تو سواریوں کی کمی ہوجائے گی، بلکہ ان سے کہیے کہ وہ اپنا باقی ماندہ توشہ لے کر آپ کے پاس آئیں ، چنانچہ کوئی مٹھی بھر مکئی، کوئی کھجور، کوئی روٹی کا ٹکڑا لے کر آیا، اس طرح دستر خوان پر کچھ کھانا جمع ہوگیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں برکت کی دعا فرمائی، اور فرمایا: ((خُذُوْا فِیْ أَوْعِیَتِکُمْ)) ’’اپنے برتنوں میں لے جاؤ‘‘ وہ اپنے برتنوں میں لے جانے لگے اور مجاہدین کا کوئی برتن ایسا نہ رہا جس کو انہوں نے نہ بھرا ہو۔ انہوں نے شکم سیر ہو کر کھایا اور اس سے کچھ بچ بھی گیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ لَا یَلْقَی اللّٰہَ بِہِمَا عَبْدٌ غَیْرَ شَاکٍ فَیُحجَبَ عَنِ الْجَنَّۃِ۔)) [2] ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ نہیں ہے کوئی بندہ جو اس بات کا اقرار کرتے ہوئے اللہ سے ملے کہ وہ اس (ملاقات)میں شک نہ کرتا ہو، تو اسے جنت میں جانے سے روک دیا جائے۔‘‘ یہ چند فاروقی مواقف ہیں جنہیں آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اختیار کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ غزوات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جو عبرت وموعظت اور دینی وفقہی مسائل پیش آئے انہیں آپ نے اچھی طرح سمجھا اور شریعت الٰہی کی روشنی میں لوگوں کی قیادت ورہنمائی کے لیے یہی چیز آپ کے لیے زادِ راہ بنی۔ مدنی زندگی میں آپ کے مواقف سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہنے کے بہت حریص تھے، جب مجلس نبوی میں شریک ہوتے تو اختتام مجلس تک وہاں سے نہ اٹھتے۔ مدینہ کے ابتدائی دور میں خطبہ کے دوران جب ایک تجارتی قافلہ غلہ لے کر آیا اور اکثر لوگ غلہ لینے کے لیے مسجد سے نکل پڑے تو آپ اس وقت ان چند لوگوں میں سے تھے جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا اور مسجد سے باہر نہ نکلے۔ [3] آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروس ومواعظ کے حلقوں میں تازہ دم ہو کر بیٹھتے تھے، پیچیدہ مسائل کی
[1] وادی القریٰ اور شام کے درمیان ایک مقام کا نام تبوک ہے۔ [2] صحیح مسلم، الایمان، حدیث نمبر: ۲۷ [3] صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۸۶۳، الاحسان فی تقریب صحیح ابن حبان: ۱۵/ ۳۰۰