کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 170
نے پیچھے سے اس کی گردن پر تلوار سے وار کیا، جس سے اس کا بازو کٹ گیا، وہ میری طرف پلٹا اور مجھے اتنا سخت دبوچ لیا جیسے کہ میں مرجاؤں گا، پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملا اور کہا: لوگوں کو کیا ہوگیا ہے؟ آپ نے جواب دیا: اللہ کا یہی حکم ہے۔ پھر سب دوبارہ واپس آئے۔‘‘ [1] اللہ تعالیٰ نے اس غزوہ کی منظر کشی اس طرح کی ہے: ﴿ لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّـهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ ۙ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ ۙ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ ﴾ (التوبۃ:۲۵) ’’یقینا اللہ تعالیٰ نے بہت سے میدانوں میں تمہیں فتح دی اور حنین کی لڑائی والے دن بھی جب کہ تمہیں اپنی کثرت پر ناز ہوگیا تھا، لیکن اس نے تمہیں کوئی فائدہ نہ دیا، بلکہ زمین باوجود اپنی کشادگی کے تم پر تنگ ہوگئی، پھر تم پیٹھ پھیر کر مڑ گئے۔‘‘ پھر ایسے وقت میں جب کہ مسلمان ہزیمت کے بالکل قریب پہنچ چکے تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی اور اپنے محبوب بندوں کی مدد فرمائی۔ یہ تائید اس وقت ملی جب کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دوبارہ لوٹ کر گئے، اور آپ کے پاس جمع ہوئے، پھر اللہ نے اپنی فوج پر اپنی رحمت اور مدد نازل کی: ﴿ ثُمَّ أَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ ﴾ (التوبۃ:۲۶) ’’پھر اللہ نے اپنی طرف سے تسکین اپنے نبی پر اور مومنوں پر اتاری اور اپنے وہ لشکر بھیجے جنہیں تم دیکھ نہیں رہے تھے، اور کافروں کو پوری سزا دی، اوران کفار کا یہی بدلہ تھا۔‘‘ معرکہ حنین کے بعد مسلمان مدینہ لوٹے، جب وہ ’’جِعِرَّانہ‘‘[2] سے گزر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں سے (مالِ غنیمت کی) چاندی پکڑتے اور لوگوں میں تقسیم کرتے، اسی دوران ایک آدمی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگا: اے محمد! انصاف سے کام لیجیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری بربادی ہو، اگر میں انصاف نہ کروں گا تو کون انصاف کرے گا؟ اگر میں نے عدل سے کام نہ لیا تو میں خسارے میں ہوا۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیجیے، اس منافق کو قتل کردوں ؟ آپ نے فرمایا: (( مَعَاذَ اللّٰہ أَنْ یَّـتَحَدَّثَ النَّاسُ أَنِّیْ أَقْتُلُ أَصْحَابِیْ ، إِنَّ ہٰذَا وَأَصْحَابُہٗ یَقْرَئُ وْنَ
[1] صحیح البخاری، حدیث نمبر: ۴۰۶۶۔ ۴۰۶۷ [2] مکہ کے شمال مشرق میں ننانوے (۹۹) کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔