کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 158
اس طرح بتدریج شراب کی حرمت ہوگئی۔
آپ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض آیات کے بارے میں پوچھنا:
عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض آیات کے بارے میں بذاتِ خود پوچھتے تھے اور کبھی کبھار اگر کسی صحابی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی آیت کے بارے میں پوچھتے ہوئے سنتے تو اسے یاد کرلیتے اور طالبانِ علم نبوت میں سے جسے چاہتے اسے سکھاتے۔ چنانچہ یعلٰی بن امیہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اللہ کے فرمان: آیت ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ ﴾ (النساء:۱۰۱) ’’تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں ، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر ستائیں گے‘‘ کا کیا مطلب ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو امن وسکون عطا کر دیا ہے۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: جس بات سے تمہیں تعجب ہے میں نے بھی اس پر تعجب کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا:
((صَدَقَۃٌ تَصَدَّقَ اللّٰہُ بِہَا عَلَیْکُمْ فَاَقْبَلُوْا صَدَقَتَہٗ۔)) [1]
’’یہ ایک صدقہ ہے اللہ تعالیٰ نے تم پر صدقہ کیا ہے، لہٰذا تم اس کے صدقہ کو قبول کرو۔‘‘
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اس آیت کریمہ کے بارے میں پوچھا گیا:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ ﴾ (الاعراف:۱۷۲)
’’اور جب آپ کے ربّ نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی اولاد کو نکالا۔‘‘
تو آپ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تھا، تو آپ نے فرمایا:
((إِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ آدَمَ ثُمَّ مَسَحَ ظَہْرَہٗ بِیَمِیْنِہٖ وَاْستَخْرَجَ مِنْہُ ذُرِّیَّۃً فَقَالَ خَلَقْتُ ہٰؤُلَائِ لِلْجَنَّۃِ وَبِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ یَعْمَلُوْنَ ثُمَّ مَسَحَ ظَہْرَہٗ فَاْستَخْرَجَ مِنْہُ ذُرِّیَّۃً فَقَالَ خَلَقْتُ ہٰؤُلَائِ لِلنَّارِ وَبِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ یَعْمَلُوْنَ۔))
’’بے شک اللہ تعالیٰ نے آدم کو پیدا کیا، پھر آپ کی پیٹھ پر اپنا داہنا ہاتھ پھیرا اور اس سے ایک ذریت نکالی، پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے ان لوگوں کو جنت کے لیے پیدا کیا ہے اور یہ لوگ اہل جنت والے اعمال کریں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرا تو اس سے ایک ذریت نکالی، اللہ نے فرمایا: میں نے ان لوگوں کو جہنم کے لیے پیدا کیا ہے اور یہ لوگ جہنمیوں والے اعمال کریں گے۔‘‘
[1] اس کی سند صحیح ہے اور مسلم کی شرط پر ہے۔ دیکھیے: مسند أحمد، حدیث نمبر: ۱۷۵