کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 157
لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴾ (الانفال: ۶۷۔۶۸)
’’پیغمبر کو نہیں چاہیے کہ اس کے پاس قید ی رہیں جب تک ملک میں (کافروں کو) خوب قتل نہ کرے تم دنیا کا سامان چاہتے ہو اور اللہ تعالیٰ (تم کو) آخرت (کا ثواب دینا ) چاہتا ہے اور اللہ تعالیٰ زبردست ہے حکم والا۔اگر اللہ تعالیٰ آگے سے ایک بات نہ لکھ چکا ہوتا توتم نے جو (مال قیدیوں سے) لیا اس (قصور ) میں تم پر بڑا عذاب اترتا۔‘‘
پھر آئندہ سال اُحد میں ان مسلمانوں میں سے ستر شہید ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے میدان چھوڑ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رباعی دانت ٹوٹ گئے، خود آپ کے سر میں دھنس گئی، آپ کے چہرہ سے خون بہتا رہااور اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی:
﴿ أَوَلَمَّا أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَدْ أَصَبْتُم مِّثْلَيْهَا قُلْتُمْ أَنَّىٰ هَـٰذَا ۖ قُلْ هُوَ مِنْ عِندِ أَنفُسِكُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ (آلِ عمران: ۱۶۵) [1]
’’(کیا بات ہے) کہ جب تمہیں ایک ایسی تکلیف پہنچی کہ تم اس جیسی دوگنی پہنچا چکے تو یہ کہنے لگے کہ یہ کہاں سے آگئی؟ آپ کہہ دیجیے کہ یہ خود تمہاری طرف سے ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
حرمت شراب کے لیے عمر رضی اللہ عنہ کی دعا:
جب اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نازل ہوا:
﴿ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ﴾ (البقرۃ:۲۱۹)
’’لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں ۔‘‘
تو عمر رضی اللہ عنہ نے یہ دعا فرمائی:
(( اَللّٰہُمَّ بَیِّنْ لَنَا فِی الْخَمْرِ بَیَانًا شَافِیًا۔))
’’اے اللہ! شراب کے بارے میں ہمارے لیے اطمینان بخش حکم بیان فرما۔‘‘
تو سورۂ نساء کی یہ آیت نازل ہوئی:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ ﴾ (النساء:۴۳)
’’اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو تو نماز کے قریب بھی نہ جاؤ۔‘‘
چنانچہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کھڑی کرتے تو منادی اعلان کردیتا کہ کوئی بدمست نماز کے قریب نہ آئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ بلائے گئے اور آپ کے سامنے یہ آیت ﴿ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ ﴾ (المائدہ:۹۱) (کیا تم اب بھی باز نہیں آؤ گے) تلاوت کی گئی، تو آپ نے کہا: ہم باز آگئے، ہم باز آگئے۔ [2]
[1] مسند أحمد، حدیث نمبر: ۲۲۱۔ علامہ احمد شاکر نے اس کی تصحیح کی ہے، صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۱۷۶۳ ۔
[2] مسند احمد کی احادیث کی تخریج میں اس حدیث نمبر (۳۷۸) کی احمد شاکر نے تصحیح کی ہے۔