کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 144
تو تیز چلتے اور جب بولتے تو تیز آواز سے بولتے اور مارتے تو کاری ضرب لگاتے۔[1]
خاندان:
آپ کے والد خطاب بن نفیل ہیں ۔ آپ کے دادا نفیل بن عبدالعزیٰ ان لوگوں میں سے تھے جن کے پاس قریش کے لوگ فیصلہ لے کر آتے تھے۔[2] آپ کی والدہ کا نام حنتمہ بنت ہاشم بن مغیرہ ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ ابوجہل کی بہن تھیں ۔[3] لیکن اکثر مؤرخین کے نزدیک وہ ہاشم یعنی ابوجہل بن ہشام کے چچا کی لڑکی ہیں ۔[4]
آپ کی بیویوں ، بیٹوں اور بیٹیوں کی تفصیل یہ ہے کہ آپ نے زمانۂ جاہلیت میں زینب بنت مظعون یعنی عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی بہن سے شادی کی، اس سے عبد اللہ، عبد الرحمن کلاں اور حفصہ کی ولادت ہوئی۔
اور ملیکہ بنت جرول سے شادی کی، اس سے صرف ایک لڑکا عبید اللہ پیدا ہوا۔ آپ نے اس کو جنگ بندی کے دوران طلاق دے دی اور اس سے ابوجہم بن حذیفہ نے شادی کرلی۔
اور قریبہ بنت ابی امیہ مخزومی سے شادی کی، اسے بھی طلاق دے دی، پھر اس سے عبد الرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما نے شادی کرلی۔
اور اُمّ حکیم بنت حارث بن ہشام سے اس وقت شادی کی جب کہ ان کے شوہر عکرمہ بن ابی جہل رضی اللہ عنہ کو شام میں شہید کر دیا گیا۔ [5] اس سے فاطمہ کی پیدائش ہوئی۔ پھر آپ نے اسے بھی طلاق دے دی اور ایک قول بھی ہے کہ آپ نے طلاق نہیں دی۔[6]
نیز آپ نے جمیلہ بنت عاصم بن ثابت بن ابی الافلح[7] سے شادی کی جس کا تعلق قبیلہ اوس سے تھا۔
اور آپ نے عاتکہ بنت زید بن عمرو بن نفیل سے شادی کی، آپ سے پہلے وہ عبد اللہ بن ابوبکر رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں ۔[8] جب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ شہید کردیے گئے تو ان سے سیّدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے شادی کی۔ کہا جاتا ہے کہ وہ آپ کے لڑکے عیاض کی ماں ہیں ۔ واللہ اعلم
آپ نے اُمّ کلثوم بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کو شادی کا پیغام جب کہ وہ چھوٹی تھیں عائشہ رضی اللہ عنہا کے ذریعہ سے بھیجا۔ اُمّ کلثوم نے کہا: میں ان سے شادی نہیں کروں گی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تم امیر المومنین سے شادی کرنے سے گریز کرتی ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں ! سخت مزاج ہیں اور پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو اس سلسلہ میں خبر دی تو انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ان کے ارادے سے روک دیا اور اُمّ کلثوم بنت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کی
[1] تہذیب الاسماء:۲/۱۴، النووی۔ اولیات الفاروق، القرشی، ص:۲۴۔
[2] نسب قریش، زبیری ص:۳۴۷۔
[3] اولیات الفاروق السیاسۃ، ص:۲۲۔
[4] اولیات الفاروق السیاسۃ، ص:۲۲۔
[5] البدایۃ والنہایۃ:۷/۱۴۴۔
[6] البدایۃ والنہایۃ:۷/۱۴۴۔
[7] ترتیب و تہذیب البدایۃ والنہایۃ، خلافۃ عمر: السلمی، ص:۷۔
[8] ترتیب و تہذیب البدایۃ والنہایۃ، خلافۃ عمر: السلمی، ص:۷۔