کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 140
مدمقابل بن کر کھڑا ہوا اور آپ کی خلافت کے دوران میں آپ کی خلافت واطاعت پر مسلمانوں کا اجماع رہا، سب کے سب ایک ہی وحدت میں پروئے ہوئے تھے۔ ۶۳… دنیا میں اللہ کے دین کی نشرواشاعت کے راستہ میں عظیم جہاد کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ انسانی تمدن اس شیخ جلیل کی مقروض رہے گی جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی دعوت کا پرچم بلند کیا، آپ کے لگائے ہوئے پودے کی حفاظت کی، عدل وحریت کے بیج کی نگہبانی کی اور اسے شہداء کے پاکیزہ خون سے سیراب کیا، جس سے ہر طرح کے ثمرات امت کو وافر مقدار میں ملے اور تاریخ میں علوم وثقافت اور فکر کو عظیم تقدیم حاصل ہوا۔ تہذیب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی مقروض رہے گی کیونکہ آپ کے جہاد اور صبر عظیم کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کی حفاظت فرمائی اور اسلام کو اقوام وامم اور مختلف ممالک میں عظیم فتوحات کے ذریعہ سے پھیلا دیا۔ ۶۴… میری یہ متواضع کوشش قابل نقد اور رہنمائی کی محتاج ہے۔ یہ ایک حقیر کوشش ہے جس سے مقصود خلافت راشدہ کے دور کی حقیقت کی معرفت ہے تاکہ اس سے ہم نفاذ شریعت اور لوگوں میں اس کی نشر و اشاعت میں استفادہ کریں ۔ میں عرش عظیم کے مالک اللہ علی وعظیم سے دعا گو ہوں کہ اس ناچیز کی کوشش کو اچھی طرح قبول فرمائے اور اس میں برکت عطا کرے اور اسے میرے ان اعمال صالحہ میں شمار فرمائے جس سے مجھے اس کی قربت حاصل ہو، مجھے اور میرے ان دوستوں کو اجر و ثواب سے محروم نہ کرے جنہوں نے اس کی تکمیل میں میرا تعاون کیا ہے، اور ہم سب کو انبیاء وصدیقین، شہداء اور صالحین کی رفاقت نصیب فرمائے۔ میں اپنی اس کتاب کو اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پر ختم کرتا ہوں : ﴿ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴾ (الحشر: ۱۹) ’’اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (اور دشمنی) نہ ڈال، اے ہمارے رب! بے شک تو شفقت ومہربانی کرنے والا ہے۔‘‘ سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَشْہَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ، اَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَیْکَ وَآخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ