کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 139
میں جلدی کرنا، مال غنیمت کی تقسیم میں ان سے اختلاف نہ کرنا وغیرہ۔ اسی طرح آپ نے اپنے خطوط اور وصیتوں میں فوج کے حقوق کو بھی تفصیل سے بیان کیا جیسے ان کا جائزہ لینا اور ان کے حالات کو برابر معلوم کرتے رہنا، سفر کے دوران میں ان پر نرمی کرنا، ان پر عریف و نقیب متعین کرنا، دشمن سے جنگ کے لیے صحیح جگہ ان کو اتارنے کے لیے متعین کرنا، لشکر کی ضرورت کے مطابق زاد وچارہ کا انتظام کرنا، لشکر کی حفاظت کی خاطر بااعتماد مخبروں اور جاسوسوں کے ذریعہ سے دشمنوں کی خبر معلوم کرتے رہنا، انھیں جہاد پر ابھارنا، ثواب اور جہاد کی فضیلت ان سے بیان کرتے رہنا، ان میں سے ذی فہم لوگوں سے مشورے کرنا، حقوق اللہ کی ادائیگی کی ان کو تلقین کرنا اور زراعت وتجارت میں لگ کر جہاد سے مشغول ہونے سے ان کو منع کرنا وغیرہ۔ان سب حقوق کو میں نے آپ کے خطوط اور قائدین کو بھیجی گئی وصیتوں سے اخذ کیا ہے۔ ۶۰… فتوحات اسلامی میں غور و فکر کرنے والا یہ دیکھتا ہے کہ توفیقِ الٰہی ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فوج کے شامل حال رہی۔ اس ظفر یاب فوج نے روم وفارس کی شان و شوکت کو خاک میں ملایا اور ان ممالک کو جنگ کی تاریخ میں انتہائی معمولی وقت میں فتح کیا۔ ان فتوحات کے اہم اسباب یہ تھے: مسلمانوں کا اس حق پر ایمان جس کی خاطر وہ جنگ کر رہے تھے، جنگی صفات کا مسلمانوں کے اندر رچ بس جانا، ان اقوام کے ساتھ مسلمانوں کا عدل و انصاف اور نرمی، جزیہ اور خراج کی تعیین میں مسلمانوں کی رحمت وشفقت، ان کے ساتھ ایفائے عہد، مسلمانوں کے پاس افراد وقائدین کی عظیم ثروت، اسلامی جنگی منصوبہ بندی کا محکم ہونا، وغیرہ۔ ۶۱… جب ابوبکر رضی اللہ عنہ مرض الموت میں مبتلا ہوئے اور موت کا وقت قریب آیا تو آپ نے ہونے والے خلیفہ کے انتخاب کے لیے مختلف عملی اقدام کیے: مہاجرین و انصار میں سے کبار صحابہ سے مشورہ کرنا، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خلافت کے لیے عمر رضی اللہ عنہ کے نام کی تجویز دی اور تمام صحابہ نے اس پر اتفاق کر لیا تو آپ نے فرمان نامہ لکھوایا ہے جو مدینہ اور دیگر شہروں میں لوگوں کو پڑھ کر سنایا جائے، عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے عزائم سے آگاہ کیا اور آئندہ اقدامات سے باخبر کیا اور پورے ہوش و ہواس کی حالت میں بزبان خود لوگوں کو یہ بات بتلائی تاکہ کسی طرح کا التباس پیدا نہ ہونے پائے، دعا کے ساتھ اللہ کی طرف متوجہ ہوئے اور مناجات کرنے لگے، عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو اس بات کا مکلف کیا کہ وہ لوگوں کو یہ فرمان نامہ پڑھ کر سنائیں ، اپنی وفات سے قبل عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی بیعت لی اور عمر رضی اللہ عنہ کو تنہائی میں تعلیمات دیں ۔ ۶۲… ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد خلیفہ کے انتخاب کے لیے جو اقدامات کیے وہ کسی حالت میں بھی شورائیت کے منافی اور اس سے متجاوز نہیں ۔ اگرچہ یہ اقدامات وہ نہ تھے جو خود ابوبکر رضی اللہ عنہ کے انتخاب کے وقت اختیار کیے گئے تھے اور اس طرح شورائیت اور اتفاق رائے سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خلافت وجود میں آئی اور تاریخ میں اس کے بعد آپ کی خلافت کے سلسلہ میں کوئی اختلاف رونما نہ ہوا اور نہ آپ کے دور خلافت میں کوئی آپ کا