کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 136
دامن اتہام قتل سے بری ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس سلسلہ میں حقائق امور کا دیگر صحابہ کے مقابلہ میں زیادہ علم تھا، اس لیے کہ آپ خلیفہ تھے اور ساری خبریں آپ کو پہنچتی تھیں ۔ ۴۱… خالد رضی اللہ عنہ کو والی مقرر کرنا اور ان سے تعاون لینا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے کمال کی دلیل ہے کیونکہ خالد رضی اللہ عنہ کے اندر شدت تھی، آپ کی نرم طبیعت سے ان کی شدت نے مل کر اعتدال کی راہ لی کیونکہ مجرد نرمی اور مجرد سختی سے خرابی پیدا ہو سکتی ہے لہٰذا آپ نے عمر رضی اللہ عنہ کو مشیر رکھ کر اور خالد رضی اللہ عنہ کو نائب مقرر کر کے اعتدال پیدا کیا۔ یہ وہ کمال ہے جسے خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار کیا۔ ۴۲… مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ کا بحرین کے فتنہ کو مٹانے اور علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کے ساتھ اپنی فوج سمیت شامل ہونے میں بڑا اچھا اور عظیم کردار رہا۔ آپ اپنی فوج لے کر بحرین سے شمال کی طرف روانہ ہوئے اور قطیف اور ہجر پر قبضہ کرتے ہوئے دجلہ کے دہانے تک پہنچ گئے اور اپنے راستہ میں فارسی فوج اور فارسی نائبین وامراء کا قصہ تمام کیا۔ ان کی مہم کی خبریں برابر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پہنچتی رہیں ان کے بارے ان کے ساتھیوں سے دریافت کیا تو قیس بن عاصم منقری نے ان کے بارے میں شہادت دی: یہ شخص گمنام اور مجہول النسب نہیں اور نہ رزیل آدمی ہے، یہ تو مثنیٰ بن حارثہ شیبانی عظیم شخصیت کے مالک ہیں ۔ ۴۴… یمامہ میں لشکر خالد کے سامنے بنو حنیفہ کی ہزیمت و شکست تحریک ارتداد کے لیے کمر توڑ ثابت ہوئی۔ معرکہ یمامہ میں شہداء کی فہرست میں بہت سے حفاظ قرآن شامل تھے۔ جس کے نتیجے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کے مشورہ سے قرآن کو جمع کروایا اور یہ عظیم ذمہ داری صحابی جلیل زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے سپرد کی۔ ۴۵… دور صدیقی اور آپ کے بعد خلفائے راشدین کے دور میں تمکین وغلبہ کی تمام شرائط وجود میں آئیں اور اللہ رب العالمین کے بعد امت کو ان شرائط کی تذکیر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کا بڑا ہاتھ رہا۔ اسی لیے آپ نے اعراب کے زکوٰۃ کی عدم وصولی کے مطالبہ کو مسترد کر دیا، لشکر اسامہ کو روانہ کرنے پر مصر رہے، مکمل شریعت کا التزام کیا، چھوٹی یا بڑی کسی چیز سے تنازل قبول نہ کیا۔ ۴۶… حروب ارتداد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تیاری معنوی اور مادی ہر پہلو کو شامل تھی۔ آپ نے فوج تیار کی، فوجی دستے اور ان کے لیے پرـچم مقرر کیے، قائدین وجرنیل منتخب کیے، مرتدین سے خط کتابت کی، صحابہ کو مرتدین سے قتال پر ابھارا، اسلحہ، گھوڑے، اونٹ جمع کیے، مجاہدین کو سازوسامان کے ساتھ تیار کیا، بدعت، جہالت، نفس پرستی کے خلاف جنگ کی، شریعت کو نافذ کیا، وحدت و اتحاد کے اصول اپنائے، کسی ذمہ داری کے لیے ذمہ دار کو مکمل فارغ کر دینے اور اس کے لیے مطلوبہ صلاحیت کے اصول کو اپنایا۔ چنانچہ خالد رضی اللہ عنہ کو فوج کی قیادت کے لیے، زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو جمع قرآن کے لیے، ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو جنگی خط کتابت کے لیے مقرر کیا اور امن اور نشر و اشاعت وغیرہ شعبوں کا بھرپور اہتمام کیا۔