کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 135
کیا اور تاریخ نے اس بات کی شہادت دی کہ ارتداد کی تند و تیز آندھی کے سامنے (جو اسلام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے پر تلی تھی) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جو مؤقف اختیار کیا وہ انبیاء و رسل کا مؤقف تھا جو انھوں نے اپنے اپنے دور میں باطل کے سامنے اختیار کیا تھا اور یہی خلافت نبوت تھی جس کا حق ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ادا کیا اور قیامت تک کے لیے مسلمانوں کی مدح وثنا اور دعا کے مستحق قرار پائے۔ ۳۴… یقینا یہ بنیادی حقائق میں سے ہے کہ تمام لوگ ارتداد کا شکار نہ ہوئے تھے، بہت سے قائدین، قبائل، افراد اور جماعتیں ہر علاقہ میں اسلام کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رہیں ۔ ۳۵… حروب ارتداد کے دوران میں یمن میں خواتین کی دو مختلف ومتضاد تصویریں سامنے آئیں : ایک پاک باز و باعصمت خاتون کی تصویر، جس نے رذائل کے خلاف جنگ کی اور مسلمانوں کے ساتھ مل کر شیاطین انس وجن کی قوت کو کچلنے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی جیسے فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کی چچا زاد بہن اور شہر بن باذان کی بیوی آزاد فارسیہ کی شخصیت، اور دوسری تاریک تصویر حضرموت کی یہودی اور ان کی ہم نوا خواتین کی تصویر، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے شاداں وفرحاں ہوئیں اور فسق و فجور کے ساتھ رنگین راتیں قائم کیں ، رذائل ومنکرات کا بازار گرم کیا ان کے ساتھ شیطان اور اس کے کارندوں نے ننگا ناچ ناچا اور اسلام سے لوگوں کے پھرنے اور اسلام کے خلاف بغاوت و جنگ کی دعوت پر جشن منایا۔ ۳۶… حق پر ثبات، اسلام کی دعوت اور اپنی قوم کو ارتداد کے خطرناک نتائج سے آگاہ کرنے اور ڈرانے کے سلسلہ میں بعض اہل یمن کا عظیم مؤقف رہا، انہی میں سے بادشاہان یمن میں سے مران بن ذی عمیر ہمدانی اور عبداللہ بن مالک الارحبی رضی اللہ عنہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور کندہ کی شاخ بنو معاویہ کے شرحبیل بن سمط اور ان کے بیٹے تھے۔ ۳۷… حروب ارتداد کے بعد یمن مرکزی قیادت کے تحت متحد ہوا، جس کا دارالخلافہ مدینہ تھا۔ یمن کو تین اداری حصوں میں تقسیم کیا گیا، قبائل کو اساس نہ بنایا گیا: صنعاء، جند اور حضرموت۔ اور امارت و سرداری میں قبائلی عصبیت کو اساس نہ بنایا گیا، قبائل کی حیثیت فوجی یونٹ کی رہی اور اصل مقیاس ایمان، تقویٰ اور عمل صالح قرار پائے۔ ۳۸… معرکہ بزاخہ میں طلیحہ اسدی کی شکست فاش سے بہت سے قبائل دائرۂ اسلام میں واپس آگئے۔ چنانچہ بنو عامر اس معرکہ کے بعد یہ کہتے ہوئے آگے بڑھے: ہم جہاں سے نکلے تھے وہاں واپس ہو جائیں گے۔ چنانچہ خالد رضی اللہ عنہ نے اہل بزاخہ، اسد، غطفان اور طے سے اور جن شرائط پر بیعت لی ان سے بھی بیعت لی۔ ۳۹… مالک بن نویرہ کے قتل کا اصل سبب اس کا کبر وغرور اور تردد تھا۔ اس کے اندر جاہلیت کا حصہ باقی رہا، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلیفہ رسول کی فرماں برداری اور بیت المال کے حق زکوٰۃ کی ادائیگی میں ٹال مٹول کیا۔ ۴۰… ابوبکر رضی اللہ عنہ مالک بن نویرہ کے قتل کی تحقیق کرتے ہوئے اس نتیجہ پر پہنچے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا